Maktaba Wahhabi

71 - 71
رہی تھی،جیسے اس قبرکے اندر کوئی بھٹی دہک رہی تھی،ہم قبرکے قریب پہنچے توکراہنے کی آوازسنی اورنیلی روشنی غائب ہوتی چلی گئی،اس ہولناک منظرسے میرے(ملک صفدر)کے ذہن میں جوپہلاخیال آیاتھا وہ عذاب قبرکاتھا،میں نے گورکن خیردین سے کہا کہ تمہاری ساری زندگی حسین آبادکے قبرستان میں گزری ہے،یہاں کے بچے بچے سے تم واقف ہوگے،حفیظ جٹ کے بارے میں تمہاراکیاخیال ہے؟اس کے اعمال اور کردارکیسے تھے؟اگرمرنے کے بعدیہ عذاب قبرمیں مبتلاہے تو یقینا اس سے زندگی میں کوئی بہت بڑاگناہ ہواہوگا۔ اس نے جواب دیاکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے،حفیظ جٹ توبہت ہی نیک اورشریف انسان تھا،نمازروزے کا پابنداورعبادت گزار،حسین آبادمیں کسی کواس سے کوئی شکایت نہیں تھی،حفیظ کے بارے میں سارے گاؤں والوں کی متفقہ رائے یہی تھی۔ میرے نزدیک یہ واقعہ یقینی طورپرعذاب قبرکاتھا،لیکن میرے لئے یہ الجھن تھی کہ آگ نارنجی یا سرخ ہونے کے بجائے نیلے رنگ کی تھی،دوسرے روزصبح صبح خیردین تشویشناک حالت میں تھانہ پہنچااور بتایاکہ وہ صبح ہوتے ہی حفیظ جٹ کی قبرپرچلاگیا،اس کی قبرکھلی پڑی ہے،حفیظ کاکفن اورلاش سب کچھ جل کر خاک ہوچکاہے،اورقبرکے اندر ہرموجود شئی نیلے رنگ کی نظرآرہی ہے،یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے نیلی آگ نے اندرکی ہر شئی کو جلاکر نیلاکردیاہو۔ میں بھی قبرستان پہنچا اوریہ ہولناک منظردیکھا،قبرستان پر دودرجن کے قریب افرادیہ وحشت ناک نظارہ دیکھ رہے تھے،رات میں یہ قبرآگ میں جل رہی تھی،اب مکمل طورپرکھلی پڑی تھی،اور حفیظ کی لاش جل کر کوئلہ ہوگئی تھی،کفن کانام و نشان نہ تھا،لاش کے باقیات حتی کہ مٹی بھی نیلگوں دکھائی دے رہی تھی۔
Flag Counter