Maktaba Wahhabi

147 - 265
عبادت قبول نہیں کرے گا کیونکہ انھوں نے اسلام لانے کے بعد اپنے دین کو ترک کیا صرف دنیاوی تکلیفوں سے گھبرا کر، چنانچہ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہما لکھنا جانتے تھے۔ انھوں نے یہ آیات حضرت عیاش، ولید اور ان جیسے دوسرے مسلمانوں کی طرف لکھ بھیجیں، چنانچہ انھوں نے قبول اسلام کا اعلان کیا اور ہجرت کر آئے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’اہل شرک میں کچھ لوگ ایسے تھے جنھوں نے بہت سارے قتل کیے تھے اور بہت زیادہ زنا کیا ہوا تھا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: آپ جس بات کی دعوت دیتے ہیں وہ بہت اچھی بات ہے۔ کیا جو کچھ ہم کر چکے ہیں اس کاکفارہ ہے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔[1] محمد بن اسحاق نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: ’’جب ہم نے ہجرت کا عزم کر لیا تو میں نے، عیاش بن ابی ربیعہ اور ہشام بن العاص رضی اللہ عنہما نے اکٹھے ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے کہا ہم مناصف، جو بنو غفار کی میقات ہے، پر جمع ہوں گے جو وہاں نہ پہنچ سکا تو یہ سمجھا جائے گا کہ اسے روک دیا گیا ہے، لہٰذا باقی ساتھی روانہ ہو جائیں گے۔ میں اور عیاش صبح سویرے مقررہ مقام تک پہنچ گئے جبکہ ہشام رضی اللہ عنہ کو روک لیا گیا اور انھیں فتنے میں مبتلا کیا گیا۔ ہم مدینہ میں آگئے اور وہیں رہنے لگے۔ اس کے بعد ہم کہا کرتے تھے: اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں کرے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں
Flag Counter