Maktaba Wahhabi

154 - 265
خاص طور پر ان حکومتوں پر فدائی حملے بہت ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں جو اپنی طاقت پر گھمنڈ کرتی ہیں اور صریح حق کو جھٹلاتی ہیں۔ اس وقت امت مسلمہ کے پاس فلسطین اور اس کے آس پاس میں بہت سے فدائی موجود ہیں۔ ہم ان کی کار کردگی اور کردار کو کم نہیں کہہ سکتے لیکن اب تک ایسی جماعت نہیں بن سکی جو ابوبصیر رضی اللہ عنہ کی طرح ہو، جوسمندر کے ذریعے، اسرائیلی تجارت کو ناکام کر سکے اور ان کے تجارتی اور حربی بیڑوں کو ختم کر سکے۔ اس دور میں یہی سب سے بنیادی فدائی حیلہ ہوگا کہ اسرائیل کی تجارت کو مندہ کیا جائے اور یہی اس وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اسرائیل کی بیشتر تجارت مسلم جنوبی افریقہ کے ساتھ وابستہ ہے اور اس تجارت سے جتنا کثیر منافع اسرائیل کو مل رہا ہے اس سے کوئی بھی ناواقف نہیں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ان علاقوں کو تباہ کن باطل نظریات سے برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ابوبصیر رضی اللہ عنہ اور اس کی جماعت کہاں ہے؟ وہ ابوبصیر رضی اللہ عنہ کہاں ہے جو اسرائیل کی افریقہ سے درآمدات کو اپنے قابو میں لے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ہمیں ایسے فدائیوں کی اشد ضرورت ہے جو اسرائیلی اقتصادیات کا محاصرہ کرے اور بین الاقوامی منڈیوں میں اس کی پوزیشن کو ختم کردے۔ آج اگر ابوبصیر رضی اللہ عنہ جیسے فدائی ہوتے تو اسرائیل کا وجود ہوتا اور نہ اس طرح کی کسی حکومت کو یہ جرأت ہوتی کہ وہ سر زمین عرب پر یوں اپنے پنجے گاڑتی اور نہ اقوام متحدہ کی کثیر قراردادوں کے باوجود ہر طرح کی من مانی کرتی۔ آخر میں ہم یہی کہیں گے کہ اگر تم فلسطین دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہو تو ابوبصیر رضی اللہ عنہ والا طریقہ اختیار کرو۔
Flag Counter