Maktaba Wahhabi

210 - 265
مسلمانوں کو ان کے گھر اور دیار سے نکلنے پر مجبور کر تا رہا اور ان کے اموال اور جائیدادیں ہڑپ کرتا رہا۔ عقبہ بن ابی معیط کہنے لگا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا قریش میں سے صرف مجھے قتل کیا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں! کیونکہ تو رومیوں کی یہودی نسل سے ہے۔‘‘[1] پھر نبی مکرم، رحمۃ للعالمین، سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ تم نے میرے ساتھ کیا سلوک کیا تھا؟‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک مرتبہ یہ بھیڑ کی اوجھ لایا اور جب میں مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھ رہا تھا، اس نے اپنا پاؤں میری گردن پر رکھ دیا اور اتنا دبایا کہ مجھے ایسا لگا جیسے میری آنکھیں باہر نکل آئیں گی۔ یہ ایک دفعہ پھر بھیڑ کی اوجھ لایا اور جب میں مسجد میں گیا اس نے وہ اوجھ میرے سر پر رکھ دی۔ میری بیٹی فاطمہ(رضی اللہ عنہا) کو پتہ چلا، وہ آئی، اس نے میری کمر اور سر سے اوجھ کو ہٹایا اور میرا سر دھویا۔‘‘ یہ عقبہ کا گھناؤنا کردار تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے ساتھ اس کا سفاکانہ سلوک شمار سے باہر ہے۔ اب اسے اس کے کیے کی اللہ کے حکم کے مطابق سزا مل گئی۔ اسے باندھ کر قتل کر دیا گیا۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کی ماں اروی بنت کریز بن ربیعہ ہے۔ یہ خاتون سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ خلیفہ ثالث و صابر کی والدہ بھی تھیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ انتہائی نرم دل تھے، وہ السابقون الاولون میں شامل ہیں۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ اسلام قبول کرنے سے کتراتے
Flag Counter