Maktaba Wahhabi

215 - 265
اور امن و سکون سے اپنے گھروں میں رہ سکیں۔[1] اس کے بعد خلافت عمر فاروق رضی اللہ عنہ میں آپ کسی بھی اجتماعی معاملے میں شریک نہ ہوئے۔ حتی کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی جگہ کوفہ کا امیر بنا دیا۔ آپ کوفہ ہی میں تھے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا خط ملا۔ ’’حمد و ثنا کے بعد! معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما نے مجھے لکھا ہے کہ رومی بڑے لشکر کے ساتھ مسلمانوں پر چڑھ دوڑے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ اہلِ کوفہ اپنے بھائیوں کی مدد کریں۔ جب میرا خط آپ کو ملے آپ کسی ایک شخص کی کمان میں، جس کی دلیری اور اسلام آپ کو پسند ہو، آٹھ دس ہزار کا لشکر تیارکر کے روانہ کردیں۔ والسلام۔‘‘ ولید رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، حمد و ثنا بیان کی اور کہا: ’’اما بعد! اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی و جہ سے مسلمانوں کو بڑی عزت دی ہے۔ کئی مرتد علاقے واپس مسلمانوں کے قبضے میں آ گئے، اللہ تعالیٰ نے کئی ایسے علاقے فتح کرائے جو پہلے مفتوح نہیں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مالِ غنیمت سے نوازا۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے۔ آج امیر المومنین کا مکتوبِ گرامی ملا، انھوں نے تمھیں ان بھائیوں کی مدد کے لیے شام میں آٹھ دس ہزار کے لشکر کی صورت میں جانے کی دعوت دی ہے، وہاں روم نے جنگ مسلط کی ہے۔ اے اہل کوفہ! تم سلمان بن ربیعہ باہلی رضی اللہ عنہ کی قیادت میں بڑا اجر اور فضیلت پانے کے لیے تیار ہو جاؤ۔‘‘ آٹھ ہزار کا لشکر جرار تیار ہو کر تیسرے دن روانہ ہوا اور شام جا پہنچا۔ یہ لشکر اپنے
Flag Counter