Maktaba Wahhabi

221 - 265
کوشش کرتے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انھیں معزول کر دیتے تھے۔ گورنر یا عمال کی تنخواہ محدود ہوتی تھی۔ شریعت اسلامی کا نفاذ، لوگوں کو دینی معاملات سمجھانے، عدل و انصاف کا بول بالا کرنے اور کمزوروں پر زیادہ بوجھ نہ ڈالنے جیسے بڑے بڑے معاملات ان کی ذمہ داریوں میں شامل تھے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ خطبہ دیا: ’’اے لوگو! اللہ کی قسم میں نے گورنر اس لیے نہیں بھیجے کہ تمھیں خوشخبریاں دیں اور تمھارے مال بٹوریں۔ بلکہ اس لیے کہ وہ تمھیں دین اسلام کی تعلیم دیں، سنت سے روشناس کرائیں۔ اگر کوئی اس کے علاوہ کچھ کرے تو مجھے بتاؤ میں تمھیں ضرور قصاص دلواؤں گا۔‘‘ سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’اے امیر المومنین! اگر کوئی عامل اپنی رعایا میں سے کسی کو ادب سکھاتے ہوئے اسے سزا دے تو کیا اس صورت میں بھی آپ قصاص دلوائیں گے؟‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! پھر بھی میں اس سے قصاص دلواؤں گا۔ میں کیسے بدلہ نہ دلواؤں؟ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ذات کے حوالے سے قصاص دلواتے ہوئے دیکھا ہے۔ خبردار! لوگوں کو خواہ مخواہ سزا نہ دو، وہ گھٹیا زندگی گزارنے لگیں گے، لوگوں پر زیادہ سختی نہ کرو، وہ مصیبت میں پڑے رہیں گے، اور لوگوں کا حق ان سے نہ روکو، ورنہ وہ کفر کریں گے۔‘‘ سیدنا ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں کوفہ کے نگران تھے۔ ولید رضی اللہ عنہ کا ماضی جہاد، دفاع، لشکروں کی تیاری اور اللہ کے دین کو زمین پر پھیلانے
Flag Counter