Maktaba Wahhabi

229 - 265
قریش نے اس کا لقب ہی ’’زاد الرکب‘‘ (مسافر کو سفر کا خرچ دینے والا) رکھ دیا۔ کلبی کا گمان ہے کہ مسافروں پر خرچ کرنے والے تین افراد تھے۔ مصعب اور عدوی بھی پیٹ بھر کر کھانا کھلاتے تھے مگر قریش اور اس کے قبائل میں ’’زاد الرکب‘‘ امیہ بن مغیرہ ہی کا لقب تھا۔ اور یہ نام اس لیے پڑا کہ جب بھی کوئی سفر میں اس کے ساتھ ہوتا تھا یہ اس کے سفر کا خرچ اپنے ذمے لے لیتا تھا۔[1] عبداللہ بن اُمیہ کی بہن ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہیں، وہ ازواج مطہرات میں سے ہیں اور امہات المومنین میں شامل ہیں۔[2] وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھریلو معاملات کے رکھ رکھاؤ میں ان کا اہم کردار ہے۔ اسلام کے ابتدائی زمانے میں مسلمان عورتوں کو اللہ تعالیٰ کے احکام اور آدابِ شریعت سمجھانے میں بھی آپ کا عظیم کردار ہے۔ عبداللہ بن امیہ کی والدہ عاتکہ بنت عبدالمطلب ہیں۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ہیں۔ ان کے مسلمان ہونے کے بارے میں مؤرخین کا اختلاف ہے۔ یہی وہ خاتون ہیں جنھوں نے غزوۂ بدر سے پہلے ایک مشہور خواب دیکھا تھا۔ عاتکہ بنت عبدالمطلب کے خواب کا خلاصہ یہ ہے: انھوں نے ایک رات خواب دیکھا اور اپنے بھائی عباس رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ میں نے رات کو ایک خواب دیکھا اور ڈر گئی۔ مجھے خوف ہے کہ تیری قوم (اہلِ مکہ) پر کوئی نہ کوئی مصیبت آنے والی ہے۔ جو میں تجھ سے بیان کروں تو اسے راز میں رکھنا۔
Flag Counter