Maktaba Wahhabi

230 - 265
عباس رضی اللہ عنہ اس وقت مسلمان تھے مگر اپنا اسلام چھپائے ہوئے تھے، انھوں نے کہا: بتاؤ کیا دیکھا؟ عاتکہ: میں نے ایک اونٹ سوار دیکھا، وہ ابطح کی بلندی پر آکر ٹھہرا۔ پھر اس نے بلند آواز سے صدا لگائی: ’’خبردار! اپنی قتل گاہوں کی طرف تین دن میں نکلو۔‘‘ لوگ اس کے ارد گرد جمع ہو گئے، وہ مسجد میں داخل ہوا، اس نے کعبہ کے پاس پھر یہی اعلان کیا: ’’خبردار تین دن میں اپنی قتل گاہوں کی طرف نکلو۔‘‘ پھر وہ اپنے اونٹ پر سوار آگے چلا، جبل ابی قیس پر ٹھہرا اور اس نے تیسری بار یہی آواز پھر بلند کی: ’’خبردار! لوگو! تین دن میں اپنی قتل گاہوں کی طرف نکلو۔‘‘ پھر اس نے ایک چٹان پکڑی اور نیچے پھینک دی۔ وہ نیچے آتے آتے پاش پاش ہو گئی اور اس کے ٹکڑے مکہ کے ہر گھر میں آ گرے۔ عباس رضی اللہ عنہ : یہ بڑا اہم خواب لگتا ہے، تم اسے چھپانا، کسی کو کچھ نہ بتانا۔[1] عباس رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ولید بن عتبہ رضی اللہ عنہ ملا۔ یہ ان کا دوست تھا، انھوں نے اسے خواب سنا ڈالا۔ ولید نے اپنے باپ عتبہ کو بتا دیا۔ یوں یہ بات پورے مکہ میں آگ کی طرح پھیل گئی اور ہر مجلس میں اس خواب کا چرچا ہونے لگا۔ عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: صبح کو میں طواف کر رہا تھا، ابو جہل ایک مجلس میں بیٹھا تھا۔ لوگ اس خواب کے حوالے سے بات کر رہے تھے، ابو جہل نے مجھے دیکھا تو آواز لگائی: اے ابو عبداللہ! طواف سے فراغت پا کر ہماری طرف آنا۔ جب میں طواف سے فارغ ہوا تو میں بھی اس مجلس میں آ بیٹھا، ابوجہل نے مجھ سے کہا: اے بنی عبدالمطلب! یہ تم میں نبیہ کب سے پیدا ہو گئی؟
Flag Counter