Maktaba Wahhabi

241 - 265
اب نضر بن حارث بولا: اے محمد!(صلی اللہ علیہ وسلم) کیا آپ کا رب ہماری آپ کے ساتھ ہونے والی اس مجلس کو نہیں جانتا، جو ہم آپ سے پوچھ رہے ہیں یا جو ہم آپ سے مطالبہ کر رہے ہیں۔ پس اسے چاہیے کہ وہ آگے بڑھے، ہم جو آپ سے بحث و تمحیص کر رہے ہیں اس کا جواب سکھائے اور آپ کو اس بارے میں بھی خبر دے کہ وہ ہمارے لیے کیا کرنے والا ہے جبکہ آپ جو کچھ لائے ہیں، ہم اسے نہیں مانتے…۔ عقبہ بن ربیعہ نے کہا: ہمیں پتہ چلا ہے کہ یمامہ کا ایک شخص تمھیں کلام سکھاتا ہے، اس کا نام رحمان ہے۔ اللہ کی قسم! جو تم لائے ہو ہم اسے کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ ہم نے تمھارے سامنے اپنے عذر پیش کر دیے ہیں۔ اسی موقع پر امیہ بن خلف نے کہا: اے محمد!( صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کی قسم! کچھ بھی ہوجائے ہم تمھیں نہیں چھوڑیں گے حتی کہ ہم ہلاک ہو جائیں یا تم ہمیں برباد کردو یا ہمیں چھوڑ دو، اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم تمھیں اپنے شہر میں آزاد چھوڑ دیں ۔ ہم تو فرشتوں کی عبادت کرتے ہیں اور وہ اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ (نعوذ باللہ) آخر میں شیبہ بن ربیعہ بولا: اے محمد! ہم تم پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے حتی کہ تم فرشتوں اور اللہ کو ہمارے سامنے لے آؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچان لیا کہ یہ سب خیر کے طلب گار نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ عبداللہ بن امیہ بھی کھڑا ہو گیا، یہ آپ کا پھوپھی زاد تھا، یہ کہنے لگا: اے محمد!( صلی اللہ علیہ وسلم)آپ کی قوم نے آپ کے سامنے چند معروضات پیش کیں آپ نے انھیں قبول نہیں فرمایا۔ انھوں نے آپ سے اپنے لیے کچھ چیزیں طلب کیں تا کہ
Flag Counter