Maktaba Wahhabi

252 - 265
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’آگے لکھو: یہ وہ شرائط ہیں جن پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن عمرو کے ساتھ صلح کی ہے۔‘‘ سہیل کہنے لگا: اگر میں گواہی دیتا کہ تم اللہ کے رسول ہو پھر تو جھگڑا ہی نہ ہوتا، تم اپنا اور اپنے والد کا نام لکھو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لکھو: یہ وہ عہدنامہ ہے جو محمد بن عبد اللہ اور سہیل بن عمرو کے مابین طے پایا ہے۔ دونوں نے اس بات پر صلح کرلی ہے کہ دس سال تک کوئی جنگ نہیں ہوگی۔ اس عرصے میں لوگ امن کے ساتھ رہیں گے۔ اگر قریش کا کوئی فرد اپنے ولی کی اجازت کے بغیر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جاملا تو وہ اسے واپس کردیں گے اور اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے کوئی قریشی قریش کے ساتھ جاملا تو وہ اسے واپس نہیں کریں گے۔ کسی قسم کی چوری یا خیانت نہیں کریں گے۔ اگر کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیف بننا چاہے تو بن سکتا ہے اور اگر چاہے تو قریش کے ساتھ مل جائے۔‘‘ بنو خزاعہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد اور ان کے عہد میں شامل ہیں۔ بنو بکر نے کہا: ہم قریشیوں کے حلیف بنتے ہیں۔ مزید لکھا گیا: ’’اس سال محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھی واپس چلے جائیں گے اور مکہ میں داخل نہیں ہوں گے، آیندہ سال آسکتے ہیں۔ ہم مکہ سے نکل جائیں گے اور آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ صرف تین دن تک ٹھہریں گے، اپنے ساتھ ضروری اسلحہ لاسکتے ہیں، تلواریں میان میں لے کر آئیں گے، ضروری اسلحے کے علاوہ اپنے
Flag Counter