Maktaba Wahhabi

44 - 265
ربیع بن انس بکری سے مروی ہے کہ کچھ لوگ سب سے پہلے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھ جاتے تھے، ان میں بلال، عمار، ابن مسعود، صہیب اور سلمان رضی اللہ عنہم کے نام سر فہرست ہیں۔ سردارانِ مکہ آتے تو انھیں پیچھے جگہ ملتی، وہ کہتے: صہیب رومی، سلمان فارسی اور بلال حبشی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرب ہیں اور ہمیں کہیں دور جگہ ملتی ہے۔ یہ بات انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی رکھی،کہنے لگے: ہم آپ کی قوم کے سردار اور اشراف (چوہدری) ہیں۔ کیا یہ ممکن ہے کہ جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ ہمیں آگے کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنا چاہا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔[1] عکرمہ کہتے ہیں: عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، مطعم بن عدی اور حارث بن نوفل یہ کفر کے سرغنے ابو طالب کے پاس آئے اور کہنے لگے: اگر آپ کا بھتیجا محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ہمارے موالی اور غلاموں کو اپنی مجلس سے اٹھا دے تو یہ ایک اچھی پیش رفت ہو گی اور ممکن ہے کہ ہم اس کی بات مان لیں اور اس کی تصدیق کریں۔ چنانچہ ابو طالب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کی بات گوش گزار کی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کی: آپ ایسا کر کے دیکھ لیں تا کہ پتا تو چلے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں اور اپنی بات میں کہاں تک سچے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بات سے معذرت کر لی۔ [2]
Flag Counter