Maktaba Wahhabi

77 - 265
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے ہجرت کی تا کہ آپ اس لشکر میں شامل ہو جائیں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی فتح کے لیے تیار کر رہے تھے اور جس کے ذریعے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کو بتوں کی نجاست سے پاک کرنا چاہتے تھے۔ ہجرت مدینہ کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا کہ مسلمانوں کے خواب شرمندۂ تعبیر ہوتے نظر آنے لگے۔ وہ تکبیرات اور تہلیلات بلند کرتے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے، بتوں کو گراتے ہوئے اور کفر اور اہل کفر پر غلبہ پاتے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے حتی کہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے اور کلمۂ توحید ان کی زبانوں پر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے دروازے کے پاس ٹھہرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہ کلمات دہرا رہے تھے۔ ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ، صَدَقَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ، وَأَعَزَّ جُنْدَہٗ، وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)) ’’ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔ اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اپنے لشکر کو عزت و شرف سے نوازا اور اس اکیلے نے تمام لشکروں کو شکست فاش دی، ایک اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔‘‘ پس کون ہے وہ قائد اور لیڈر جو اس طرح کا کردار ادا کرے جیسا صہیب بن سنان رضی اللہ عنہ نے کیا تھا؟ ہاں، وہ کون سا نیا راہنما ہے جو اپنے مال کو، اپنے عیال اور اپنی دنیا کو چھوڑ کر اپنے رب کی طرف ہجرت کرے گا اور ایمانی لشکر اور اللہ کے لشکروں کی تنظیم نو کرے گا؟ جی ہاں! ایسا کوئی ہے جوان جو ارض اسلام کو آزادی دلائے اور کفر اور اس کے لشکر
Flag Counter