Maktaba Wahhabi

95 - 265
کہاں دفن کرنا ہے تو آپ فرماتے: ’’ہمارے پیش رو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے قریب۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات کے تھوڑے عرصے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فوت ہوئیں تو آپ نے فرمایا: ’’اے میری بیٹی! ہمارے بہترین ساتھی عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی مصاحبت میں چلی جا۔‘‘ یزید بن ہارون نے اپنی حدیث میں کہا: عورتیں رونے لگیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انھیں کوڑے کے ساتھ مارنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ’’عمر رک جاؤ۔‘‘ پھر عورتوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’تمھیں رونے کی اجازت ہے لیکن شیطان کی طرح آوازیں مت نکالنا۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان برحق ہے۔ محبوب اور پیاروں کی جدائی پر آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں اور دل خون کے آنسو روتا ہے۔ حقیقت میں انسان احساسات اور جذبات کا مجموعہ ہے۔ وہ اپنی طبیعت کے اعتبار سے معاشرت پسند ہے، مل جل کر رہنے میں اسے اطمینان اور راحت محسوس ہوتی ہے۔ ہر ذی روح کا انجام آخر موت ہے اور ہر ایک کا وقت مقرر ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا کوئی انکار نہیں کر سکتا حتی کہ وہ لوگ بھی جن کے دلوں کو بسبب ان کے گناہوں کے اللہ تعالیٰ نے بگاڑ دیا ہے۔ اب نہ تو وہ حق کو قبول کرتے ہیں اور نہ نور ایمان کی انھیں کچھ معرفت حاصل ہے۔ ایک اچھا انسان اپنے محبوب کی مفارقت اور جدائی پر ضرور رنجیدہ ہوتا ہے اور یہ تصور کہ وہ اب دوبارہ اس دنیا میں اپنے محبوب کو نہیں دیکھ سکے گا، اسے رلا دیتا ہے۔
Flag Counter