Maktaba Wahhabi

119 - 132
عَلَیْہِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا،وَلَا یَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ" [1] ’’جس شخص نے اسلام میں پسندیدہ کام کیا اور اس کے بعد اس کے مطابق عمل کیا گیا،تو اس کے لیے عمل کرنے والے کے اجر کے مانند ثواب تحریر کیا جائے گا اور[اس کو ثواب دیے جانے کی وجہ سے]ان[عمل کرنے والوں]کے اجر میں کچھ کمی نہ کی جائے گی۔(اسی طرح) جس نے اسلام میں بُرا کام شروع کیا اور اس کے بعد اس کے موافق عمل کیا گیا،تو اس پر اس کے بعد عمل کرنے والوں کے گناہ کے بقدر گناہ لکھا جائے گا اور ان[گناہ کرنے والوں]کے بوجھ میں کچھ تخفیف نہ ہوگی۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی:’’مَنْ سَنَّ…‘‘ اور ایک دوسری حدیث:’’من دعا إلی ہدی…ومن دعا إلی ضلالۃ‘‘ یہ دونوں حدیثیں واضح طور پر نیک کام شروع کرنے کی ترغیب اور بُرے کام شروع کرنے کی حرمت پر دلالت کناں ہیں۔یہ دونوں حدیثیں اس بات پر بھی دلالت کرتی ہیں،کہ جس نے اچھا کام شروع کیا،تو قیامت تک اس کے مطابق عمل کرنے والوں کے اجر کے مثل اس کے لیے ثواب ہوگا اور جس کسی نے بُرا کام شروع کیا،تو قیامت تک اس غلط کام کرنے والوں کے گناہ کے بقدر اس پر بوجھ ہوگا۔اسی طرح جس نے ہدایت کی دعوت دی،تو اس کے لیے دعوت کو قبول کرنے والوں کے اجر کے برابر ثواب ہوگا اور جس کسی نے گمراہی کی طرف بلایا،تو اس کے لیے اس کی بات پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کے بقدر بوجھ ہوگا۔ہدایت اور گمراہی کی بات خواہ اس نے خود شروع کی ہو یا اس سے پہلے بھی کسی نے اس کے مطابق عمل کیا ہو (ہر دو
Flag Counter