Maktaba Wahhabi

98 - 132
مِنْہُ]امام ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ اس کی شرح میں تحریر کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان سننے،سمجھنے،یاد کرنے اور اسے آگے پہنچانے والے کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی ہے اور یہی علم کے مراتب ہیں:اس کا پہلا اور دوسرا مرتبہ علم کا سننا اور سمجھنا ہے،تیسرا مرتبہ اس کی حفاظت کرنا اور اسے یاد رکھنا ہے،تاکہ بھول جانے سے علم ختم ہی نہ ہوجائے،چوتھا مرتبہ اس کی تبلیغ کرنا اور اسے امت میں پھیلانا ہے،تاکہ امت میں اس کی اشاعت کا مقصد پورا ہوجائے۔وہ[علم]زمین میں دفن شدہ خزانے کی مانند ہے،جس سے خرچ نہ کیا گیا ہو۔جب تک علم سے خرچ نہ کیا جائے،اس کی تعلیم نہ دی جائے،اس کے ختم ہوجانے کا خدشہ ہوتا ہے،لیکن جب اس سے خرچ کیا جائے،تو خرچ کرنے کی بنا پر اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس نے یہ چاروں کام سر انجام دیے،وہ اس نبوی دعا کا مستحق قرار پایا،جس میں جمالِ ظاہری اور باطنی دونوں ہیں،کیونکہ ’’اَلنَّضْرَۃٌ‘‘ وہ تروتازگی اور حسن ہے،جو ایمان کے آثار،باطنی تروتازگی،دل کی خوشی اور مسرت اور اس سے لطف اندوز ہونے کے سبب چہرے پر آجاتا ہے،یہ فرحت و شادمانی چہرے کو رونق دیتی ہے،اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے فرحت و سرور اور چہرے کی تروتازگی کو اپنے اس ارشاد گرامی میں جمع کردیا ہے: ﴿فَوَقٰہُمْ اللّٰہُ شَرَّ ذٰلِکَ الْیَوْمِ وَلَقّٰہُمْ نَضْرَۃً وَّسُرُوْرًا﴾[1] [ترجمہ:پس اللہ تعالیٰ نے انہیں اس دن کی برائی سے بچالیا اور انہیں تازگی اور خوشی پہنچائی] تروتازگی ان کے چہروں پر ہوگی اور سرور ان کے دلوں میں۔بلاشبہ نعمتوں کا حصول
Flag Counter