کہ ایک مجلس کی تین طلاق کو تین ہی قرار دیتے ہیں اور اس حد تک تو یہ سب حضرات متفق ہیں مگر اس فیصلہ کی شرعی حیثیت کی تعیین میں پھر بہت سے اختلافات رونما ہوئے‘ مثلاً: کچھ حضرات تو تطلیق ثلاثہ اور ان کے وقوع کو ایسے ہی سنت اور جائز سمجھتے ہیں جیسے کہ متفرق طور پر طلاق دینے کو، جیسا کہ خود قاری عبدالحفیظ صاحب نے رسالہ ’’منہاج‘‘ مذکور کے ص ۳۰۴ پر تحریر فرمایا ہے۔ اس توجیہ پر درج ذیل اعتراض وارد ہوتے ہیں: (۱) اگر بیک وقت تین طلاق دینا بھی سنت اور جائز ہے، تو علمائے احناف اور اسی طرح دوسرے تمام فقہاء اسے بدعی طلاق کیوں قرار دیتے ہیں؟ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک چیز بیک وقت سنت بھی ہو اور بدعت بھی؟ (ب) بیک وقت تین طلاق دینے والے کو تمام علماء و فقہاء گناہ کبیرہ کا مرتکب سمجھتے ہیں۔ تب سوال یہ ہے کہ کسی سنت کے عامل یا کم از کم جائز کام کرنے والے کو گناہ کبیرہ کا مرتکب قرار دیا جا سکتا ہے؟ (ج) اگر ایک مجلس کی تین طلاق بھی سنت اور جائز ہیں،تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں کیا چیز نافذ فرمائی تھی۔ جو چیز پہلے ہی موجود اور نافذ ہو اسے نافذ فرمانے کا مطلب؟ (۲) دوسرا فریق اس مسئلہ کو سنت تو نہیں ‘ البتہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا درست اجتہاد تسلیم کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ آیت ’’اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ‘‘ کا ظاہری مفہوم اگرچہ وقفوں سے طلاق دینا ہی ہے تاہم یکبارگی تین طلاق دینے اور ان کے واقع ہونے کی بھی گنجائش موجود ہے۔ اس فریق کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ پر امت کا اجماع ہو گیا تھا‘ لہٰذا اب مزید اجتہاد و اختلاف کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ یہی وہ امور ہیں جن کا ہم آگے چل کر نہایت تفصیل سے جائزہ پیش کر رہے ہیں کہ ان حضرات کا یہ نظریہ اور یہ دعویٰ کہاں تک درست ہے؟ (۳) تیسرا گروہ آپ رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ کو سیاسی‘ تعزیری اور وقتی سمجھتا ہے جسے آج کی |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |