ناقابل اعتماد ہے کہ اس کی سند میں ایک راوی یحییٰ بن العلاء کذاب اور واضع حدیث ہے۔ دوسرا عبید اﷲ بن ولید متروک الحدیث ہے۔ تیسرا ابراہیم بن عبید اﷲ مجہول ہے۔ (میزان الاعتدال للذہبی) ایسی ہی روایات کے باوصف ’’مصنف عبدالرزاق‘‘ حدیث کی چوتھے درجہ کی کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ آٹھویں حدیث‘حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی تین طلاقیں: یہ حدیث بیہقی کی ہے۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا‘ آپ کو خلافت مبارک ہو۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر خوشی کا اظہار کرتی ہو؟ جاؤ تجھے تین طلاق‘‘ جب اس کی عدت پوری ہونے لگی تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اس کو حق مہر کی بقایا رقم اور دس ہزار (مزید) بطور صدقہ بھیجے۔ جب ایلچی یہ کچھ لے کر آیا تو کہنے لگی ’’مجھ کو چھوڑنے والے دوست کی طرف سے یہ متاع قلیل ہے‘‘ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو روپڑے پھر کہا‘ ’’اگر میں نے اپنے دادا سے نہ سنا ہوتا، یا میرے باپ نے میرے دادا سے نہ سنا ہوتا کہ وہ کہتے تھے جو شخص بھی اپنی عورت کو طہروں میں تین طلاقیں دے یا غیر واضح طلاقیں دے تو وہ عورت خاوند پر حلال نہیں‘ تاآنکہ کسی دوسرے سے نکاح نہ کرے‘ تو میں اس عورت سے ضرور رجوع کر لیتا۔‘‘ (السنن الکبریٰ ‘ للبیہقی ج۷ص۲۳۶) یہ روایت بھی روایتہ اور درایتہ دونوں طرح سے ناقابل اعتماد ہے۔ روایتہ یوں کہ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کا ایک راوی محمد بن حمید الرازی ہے جس کو ابوزرعہ نے کذاب اور ابو حاتم نے منکر الحدیث کہا ہے (اغاثۃ اللہفان ج۱ ص۳۱۷‘ ۳۱۹ بحوالہ مقالات ص۲۱۴) اور درایتہ اس لیے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے دادا ابو طالب تھے، جو مکی دور میں ہی بحالت کفر انتقال کر گئے تھے۔ جب کہ نکاح و طلاق کے احکام مدنی دور میں نازل ہوئے تھے گویا درایتہ بھی اس روایت میں دو خامیاں ہیں۔ |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |