عدت کے مسائل واحکام کی وضاحت کی جاتی ہے۔ اور وہ درج ذیل ہیں: عدت کے مسائل واحکام: (۱) بیوہ غیر حاملہ کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔ (البقرہ: ۲۳۴) (۲) بیوہ حاملہ کی عدت وضع حمل تک ہے۔ سبیعہ اسلمیہ کے ہاں خاوند کی وفات کے تقریباً ایک ماہ بعد (مختلف روایات میں یہ مدت ۲۰دن سے ۴۰دن تک ہے) بچہ پیدا ہوا تو رسول اﷲ صلی اللہ وسلم نے اسے اگلے نکاح کی اجازت دے دی۔ (بخاری‘ کتاب الطلاق) (۳) غیر مدخولہ عورت خواہ وہ بیوہ ہو یا مطلقہ‘ اس کی کوئی عدت نہیں۔ (الاحزاب:۴۹)[1] (۴) بے حیض عورت، خواہ ابھی حیض آنا شروع نہ ہوا ہو یا بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے آنا بند ہو چکا ہو‘ کی عدت تین ماہ قمری ہے۔ (الطلاق:۴) (۵) مطلقہ حاملہ کی عدت وضع حمل تک ہے۔ (ایضاً) (۶) حیض والی غیر حاملہ کی عدت تین قروء ہے۔ (البقرہ:۲۲۸) قرء بمعنی حیض بھی اور طہر بھی۔ احناف اس سے تین حیض مراد لیتے ہیں۔ جب کہ شوافع اور مالکیہ تین طہر مراد لیتے ہیں۔ اس فرق کو درج ذیل مثال سے سمجھیے کہ: طلاق دینے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ عورت جب حیض سے فارغ ہو تو اسے طہر کے شروع میں ہی بغیر مقاربت کیے طلاق دی جائے اور پوری مدت گزر جانے دی جائے‘ عدت کے بعد عورت بائن ہو جائے گی۔ اب فرض کیجئے کہ ایک عورت ہندہ نامی کو ہر قمری مہینہ کی ابتدائی تین دن ماہواری آتی ہے‘ اس کے خاوند نے اسے حیض سے فراغت کے بعد ۴محرم کو طلاق دے دی۔ تو احناف کے نزدیک اس کی عدت تین حیض یعنی ۳ ربیع الآخر کی شام جب وہ حیض سے فارغ ہو جائے گی تو اس کی عدت ختم ہوگی۔ جب کہ شوافع اور مالکیہ کے |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |