مندرجہ بالا اقتباس میں قاری صاحب موصوف کی دلیل کا سارا انحصار اس بات پر ہے کہ حرف ’’فاء‘‘ ’’تعقیب مع الوصل‘‘کیلئے ہی آتا ہے۔ درج ذیل آیات پر غور فرما کر بتائیے کہ یہاں ’’فاء ‘‘ کا حرف ’’تعقیب مع الوصل‘‘ کیلئے ہی استعمال ہوا ہے؟ (۱) ’’قَلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اﷲَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحبِبْکُمْ اﷲُ ۔ الاٰیة‘‘ (ال عمران:۳۱) (۲) ’’وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ۔ فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا‘‘ (الم نشرح:۴‘۵) (۳) ’’فَلَمَّا جَآءَ ہُمْ مَا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ فَلَعْنَةُ اﷲِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ‘‘ (البقرہ: ۸۹) قاری صاحب کے بیان میں حقیقت صرف اتنی ہے کہ حرف ’’فاء ‘‘ کے چھ مختلف استعمالات میں سے ایک استعمال بطور ’’تعقیب مع الوصل‘‘ بھی ہے اور وہ چھ استعمال یہ ہیں: (۱) ترتیب (۲) تعقیب مع الوصل (۳) سبب (۴)شرط (۵) رابطہ (۶) زائدہ۔ اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ آیت زیر بحث میں حرف ’’فاء‘‘ تعقیب مع الوصل کے طور پر ہی استعمال ہوا ہے یا کسی اور غرض کے لیے ؟ اس مقصد کے لیے ہم اس سے پہلی آیت کی طرف رجوع کرتے ہیں‘ جس کی طرف قاری صاحب نے بھی توجہ دلائی ہے اور وہ آیت یوں ہے۔ اَلطَلَاقُ مَرَّتٰنِ فَإِمْسَاکُٗ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحُٗ بِاِحْسَانٍ طلاق دوبار ہے۔ پھر یا تو ان کو شائستہ طور پر اپنے نکاح میں رکھا جائے یا بھلائی کے ساتھ رخصت کر دیا جائے… فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَاتَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتیّٰ تَنْکِحَ زَوجاً غَیْرَہٗ ۔ الاٰیة (البقرہ: ۲۲۹‘۲۳۰) پھر اگر خاوند (بیوی کو) تیسری بار طلاق دے دے تو اس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کر لے پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔ اس وضاحت کے بعد خلع کے احکام ذکر ہوئے کہتے ہیں: |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |