Maktaba Wahhabi

110 - 191
انہوں نے(جواب میں)کہا: ’’مَعَاذَ اللّٰہِ! أَنْ تَمِیْلَ إِلٰی شَيْئٍ مِنْ ہٰذَا،وَ تَدَعَ دِیْنَکَ لِہٰذَا الْکَلْبِ۔أَمَا تَرٰی إِلٰی ثِیَابِہٖ؟‘‘ [’’اللہ تعالیٰ کی پناہ! کہ آپ کا اس ایسی کسی بھی چیز کی طرف رجحان ہو اور اس کتے …معاذ اللہ،ان سب پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو… کی وجہ سے اپنے دین کو چھوڑ دیں۔ کیا آپ اُس کے کپڑوں کی طرف نہیں دیکھتے؟‘‘] (یہ سن کر)اُس نے کہا: ’’وَیْلَکُمْ لَا تَنْظُرُوْا إِلَی الثِّیَابِ،وَ انْظُرُوْا إِلَی الرَّأْيِ وَ الْکَلَامِ وَالسِّیْرَۃِ،إِنَّ الْعَرَبَ یَسْتَخِفُّوْنَ بِالثِّیَابِ وَ الْمَأَکَلِ وَ یَصُوْنُوْنُ الْأَحْسَابَ۔‘‘[1] [’’تمہارا ستیاناس ہو جائے! کپڑوں کو نہ دیکھو،عقل،گفتگو اور سیرت پر غور و فکر کرو۔یقینا عرب کپڑوں اور کھانے کی چیزوں کی پروا نہیں کرتے/ کو کم حیثیت کی باتیں سمجھتے ہیں۔وہ حسب کی حفاظت کرتے ہیں(یعنی اپنے ماحول اور معاشرے کو زنا سے بچاتے ہیں،تاکہ نسلیں صاف ستھری اور پاکیزہ رہیں)۔‘‘] مذکورہ بالا دو قصوں میں ہم دیکھتے ہیں،کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ اور ربعی بن عامر رضی اللہ عنہما لڑائی شروع ہونے سے پہلے رستم اور اس کے لشکر کو دعوت اسلام دی۔ دو واقعات سے حاصل ہونے والے بیس دیگر فوائد: ۱۔ دعوتِ دین کے وسائل میں سے ایک بہترین،موثر،مفید اور زور دار وسیلہ [قاصد،مبعوث،رسول،نمائندہ] کا پیغامِ حق پہنچانے اور غلط فہمیوں کے ازالے کے ارسال کرنا ہے۔
Flag Counter