Maktaba Wahhabi

117 - 191
مَا قَبِلْنَا۔‘‘ [’’یہ جو تم ہمیں پیش کر رہے اور دے رہے ہو،وہ تو سب کچھ پہلے ہی سے ہمارے قبضہ میں ہے۔اگر تم وہ سب کچھ جو تمہارے پاس ہے اور جسے ہم نے ابھی تک قبضے میں نہیں لیا،ہمیں دے دو اور میری پیش کردہ خصلتوں/باتوں میں سے ایک خصلت/ بات بھی قبول نہ کرو،تو ہم(تمہاری پیش کش کو)مسترد کر دیں گے۔‘‘] اس پر وہ(یعنی رومی قیادت)غضب ناک ہو گئے اور کہنے لگے: ’’نَتَقَرَّبُ إِلَیْکَ وَ تَتَبَاعَدُ عَنَّا۔اِذْہَبْ إِلٰی أَصْحَابِکَ۔فَوَ اللّٰہِ! إِنَّا لَنَرْجُوْ أَنْ نُفَرِّقَکُمْ فِيْ الْجِبَالِ غَدًا۔‘‘ [’’ہم تجھ سے قریب ہو رہے ہیں اور تو ہم سے دُور ہو رہا ہے۔تو اپنے ساتھیوں کے پاس واپس چلے جا۔پس اللہ تعالیٰ کی قسم! البتہ یقینا ہم امید رکھتے ہیں،کہ ہم کل تم لوگوں کو پہاڑوں میں منتشر کر دیں گے۔‘‘] معاذ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ’’أَمَّا الْجِبَالُ فَلَا،وَ لٰکِنْ وَ اللّٰہِ! لَتَقْتُلَنَّنَا عَنْ آخِرِنَا أَوْ لَنُخْرِجَنَّکُمْ مِنْ أَرْضِکُمْ أَذِلَّۃً وَ أَنْتُمْ صَاغِرُوْنَ۔‘‘ [’’جہاں تک پہاڑوں(میں بکھیرنے والی بات ہے،یہ تو)نہیں(ہو گی)،البتہ اللہ تعالیٰ کی قسم! یقینا تم ہمیں ہمارے آخری شخص تک کو ضرور قتل کرو گے یا یقینا ہم تمہیں تمہاری سرزمین سے ضرور نکالیں گے اور تم ذلیل و رسوا ہو گے‘‘]۔ معاذ رضی اللہ عنہ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس(واپس)آئے اور ان کی گفتگو اور اپنی جانب سے انہیں دئیے ہوئے جواب سے آگاہ کیا۔[1] اس قصے میں یہ بات واضح ہے،کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے معرکۂ فحل کے
Flag Counter