Maktaba Wahhabi

132 - 191
’’قَرَابَۃٌ بَعِیْدَۃٌ لَا یَصِلُ مِثْلَہَا إِلَّا الْأَنْبِیَآئُ،مَعْرُوْفَۃٌ شَرِیْفَۃٌ۔‘‘[1] [’’دُور کی قرابت داری،ایسی صلہ رحمی تو انبیاء-علیہم السلام-ہی کرتے ہیں۔(ایسا طرزِ عمل)جانا پہچانا اور قابل قدر ہے۔‘‘] اٹھارہ دیگر فوائد: ۱۔ میدانِ جنگ میں بھی اتباع سنت کا شدید اہتمام ۲۔ مسلمانوں کے نکلنے کا اساسی مقصد اور ترجیحِ اوّل لوگوں کو دعوتِ دین پہنچانا اور اُن کا دائرہ اسلام میں داخل کرنا۔ ۳۔ جہاد کا ترجیحِ ثانی ہونا اور اس کا آغاز دعوتِ اسلام مسترد ہونے پر ہونا ۴۔ اسلام کا عالم گیر دین ہونا،اہل کتاب کو قبولِ اسلام کی دعوت دینا ۵۔ کسی قوم و ملک کی جانب مبعوث کیے جانے والے داعی و مجاہد کے لیے وہاں کے لوگوں اور حالات سے ممکنہ حد تک آگاہی ۶۔ اسلام کی حقانیت کا صاف شفاف اور نکھرا ہوا اعتقاد اور اس کا دو ٹوک اور بے باکانہ اظہار و اعلان ۷۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مکمل دین واضح اور روشن صورت میں امت تک پہنچا دینا ۸۔ امت کا غیر مسلموں کو دعوتِ اسلام پہنچانے کا پابند ہونا ۹۔ اسلامی شریعت اور اسلامی ریاست میں نئے اور پرانے مسلمانوں کی حقوق و فرائض میں مساوات ۱۰۔ معجزات نبویہ میں سے امت کی فتح کی بشارتیں ۱۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہزاروں سالہ پرانی قرابت …جد اعلیٰ اسماعیل علیہ السلام کی والدہ کے وطنِ مصر کے لوگوں کے ساتھ… کی بنا پر امت کو اُن کے ساتھ صلہ رحمی کی
Flag Counter