Maktaba Wahhabi

189 - 191
الصَّلَاتَیْنِ:اَلْعِشَائَ وَ الصُّبْحَ۔وَ لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا لَأَتَیْتُمُوْہُمَا وَ لَوْ حَبْوًا عَلٰی مُرَافِقِکُمْ وَ رُکَبِکُمْ۔‘‘ [’’توجہ سے سنو! اور اپنے پچھلے لوگوں کو(بھی سنی ہوئی بات)پہنچا دو۔ [’’ان دو نمازوں کی خوب حفاظت کرو:عشاء اور صبح۔اگر تمہیں ان دونوں میں جو کچھ(اجر و ثواب)ہے،کی خبر ہو جائے،تو تم اُن کے لیے آؤ اگرچہ تمہیں کہنیوں اور گھٹنوں کے بل رینگ کر آنا پڑے۔‘‘] اس روایت میں ہم دیکھتے ہیں،کہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے مرض الموت میں،جبکہ لاغری کا یہ عالم تھا،کہ اپنے قدموں پر چل کر باہر نہیں جا سکتے تھے،باہر نکل کر لوگوں کو عشاء اور فجر کی حفاظت کی تلقین فرمائی۔رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ وَ أَرْضٰی۔ گیارہ دیگر فوائد: ۱۔ داعی کا زیادہ سے زیادہ لوگوں تک براہِ راست بات پہنچانے کا اہتمام کرنا ۲۔ براہِ راست دعوت کے بالواسطہ دعوت سے زیادہ موثر و مُفید ہونے کی توقع ۳۔ دعوت کی مصلحت کے پیشِ نظر داعی کا تکلیف کو برداشت کرنا ۴۔ دعوت کے پہنچانے میں دوسروں سے تعاون لینا ۵۔ مخاطبین کو بات بتلانے سے پیشتر اُن کی توجہ مبذول کروانے کے لیے اہتمام اور کوشش کرنا ۶۔ مخاطبین کو پیغام دعوت دوسرے لوگوں تک پہنچانے کی تلقین کرنا ۷۔ دین کی بات …تھوڑی یا زیادہ جس قدر بھی ہو… سننے والوں کا دوسروں تک پہنچانے کا پابند ہونا ۸۔ دعوتِ دین میں عشاء و فجر کی خوب حفاظت کرنے کا حکم دینے کی اہمیت ۹۔ کسی عمل کی تلقین کرتے ہوئے مخاطبین کے رُوبرو اس کے کرنے کا فائدہ بیان
Flag Counter