Maktaba Wahhabi

57 - 191
تھا،نہ تو اسے(خود)کھلایا اور نہ ہی اُسے چھوڑا،کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی،یہاں تک،کہ وہ بھوک کی وجہ سے مر گئی۔۔ پھر جنت کو لایا گیا،وہ اس وقت ہوا،جب کہ تم نے مجھے دیکھا،کہ میں نے پیش قدمی کی،یہاں تک کہ میں اپنی اس جگہ میں کھڑا ہوا۔بلاشک و شبہ میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میں اس کا پھل پکڑنا چاہتا تھا،تاکہ تم اسے دیکھ لو۔پھر میری رائے یہ ٹھہری،کہ میں نہ کروں۔ جن چیزوں کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے،اُن میں سے کوئی چیز ایسی نہیں رہی،جو میں نے اپنی اس نماز میں نہ دیکھی ہو]۔ مذکورہ بالا تینوں روایات میں یہ بات واضح ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ خسوف کے بعد حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہما کے روبرو خطبہ ارشاد فرمایا۔ امام بخاری نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ خُطْبَۃِ الْإِمَامِ فِيْ الْکُسُوْفِ] [1] [گرہن میں امام کا خطبہ] تینوں روایات میں دیگر فوائد: ۱۔ میسر آنے والے موقع میں دعوت کا اہتمام ۲۔ مناسب حاصل گفتگو کرنا ۳۔ ناگہانی حالات اور حوادث کے موقع پر بھی احتساب/ غلط بات پر تنبیہ ۴۔ غلط بات پر تنبیہ کرتے وقت درست بات کی نشان دہی ۵۔ داعی کی وجاہت اور مرتبہ و مقام پر دلالت کرنے والے غلط مشہور کردہ پر خاموشی کی بجائے ٹوکنا
Flag Counter