Maktaba Wahhabi

89 - 191
جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ منگل کی رات [1]کو فوت ہوئے،تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اس وقت بھی ایرانیوں کے ساتھ جہاد سے غافل نہ ہوئے۔انہوں نے اسی رات نمازِ فجر سے پہلے لوگوں کو اس جہاد میں شرکت کی ترغیب دی۔ امام طبری نے اس واقعہ کو درجِ ذیل الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے: ’’أَوَّلُ مَا عَمِلَ بِہٖ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ أَنْ نَدَبَ النَّاسَ مَعَ الْمُثَنَّي بْنِ حَارِثَۃَ الشَّیْبَانِيِّ إِلٰی أَہْلِ فَارِسَ قَبْلَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ مِنَ اللَّیْلَۃِ الَّتِيْ مَاتَ فِیْہَا أَبُوْبَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ۔ثُمَّ أَصْبَحَ،فَبَایَعَ النَّاسَ،وَ عَادَ فَنَدَبَ النَّاسَ إِلٰی فَارِسَ،وَ تَتَابَعَ النَّاسُ عَلَی الْبَیْعَۃِ،فَفَرَغُوْا فِيْ ثَلَاثٍ،کُلَّ یَوْمٍ یَنْدُبُہُمْ۔‘‘[2] [’’عمر رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلا کام یہ کیا،کہ انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات والی رات ہی میں نمازِ فجر سے پہلے لوگوں کو مثنّٰی بن حارثہ شیبانی کے ساتھ اہلِ فارس کے خلاف جہاد کے لیے نکلنے کی ترغیب دی۔ پھر انہوں نے صبح کی،تو لوگوں نے اُن کی بیعتِ(خلافت)کی۔اسی دوران انہوں نے دوبارہ لوگوں کو ایران کی طرف(جہاد کی خاطر)نکلنے کی تلقین کی۔لوگ تین دنوں میں(بیعت سے)فارغ ہوئے۔ان دنوں میں وہ ہر روز انہیں(جہاد کی غرض سے نکلنے کی)ترغیب دیتے رہے۔‘‘ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے،عزیزوں اور پیاروں کی وفات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کو دعوت و ارشاد سے غافل نہیں کرتی تھی۔فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَ سَلَامُہٗ عَلَیْہِ،وَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْ أَصْحَابِہِ الْبَرَرَۃِ۔
Flag Counter