Maktaba Wahhabi

92 - 191
ٹھہری۔مقرر کردہ دن اور وقت میں فرعون اپنے جادوگروں اور پیروکاروں سمیت اور دوسری جانب حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی میدانِ مبارزت میں پہنچ گئے۔ رب ذوالجلال نے اس بارے میں فرمایا: ﴿فَتَوَلّٰی فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ کَیْدَہٗ ثُمَّ أَتٰی۔قَالَ لَہُمْ مُّوْسٰی وَیْلَکُمْ لَا تَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا فَیُسْحِتَکُمْ بِعَذَابٍ وَ قَدْ خَابَ مَنِ افْتَرٰی۔فَتَنَازَعُوْٓا أَمْرَہُمْ بَیْنَہُمْ وَ أَسَرُّوا النَّجْوٰی﴾[1] [پس فرعون پلٹا اور اُس نے اپنے داؤ پیچ جمع کیے،پھر آ گیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اُن(جادوگروں)سے کہا:’’تمہاری بربادی ہو،اللہ تعالیٰ پر جھوٹ نہ باندھنا۔یقینا ناکام ہوا،جس نے جھوٹ باندھا۔ تو(یعنی یہ بات سُن کر)وہ اپنے معاملے میں آپس میں جھگڑ پڑے اور انہوں نے سرگوشی کو چھپایا(یعنی انہوں نے نہایت مخفی انداز سے سرگوشی کی)۔] حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جادوگروں سے مقابلہ شروع کرنے سے پہلے انہیں نصیحت فرمائی،کہ وہ اپنی غلط روش سے باز آ جائیں۔اسی حوالے سے ذیل میں تین مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: i:علامہ رازی لکھتے ہیں: ’’ثُمَّ بَیَّنَ تَعَالٰی أَنَّ مُوْسٰی علیہ السلام قَدَّمَ قَبْلَ کُلِّ شَيْئٍ الْوَعِیْدَ وَ التَّحْذِیْرَ مِمَّا قَالُوْہُ وَ أَقْدَمُوْا عَلَیْہِ۔‘‘[2] [’’پھر اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا،کہ یقینا موسیٰ علیہ السلام نے اُنہیں(یعنی جادوگروں
Flag Counter