Maktaba Wahhabi

81 - 91
((صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا،قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ،وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ،رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ،لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ،وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا،وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا))[1] ’’دوقسم کے لوگ جہنمی ہیں جنہیں ابھی میں نہیں دیکھ رہا ہوں: 1۔ایک وہ لوگ جن کے ہاتھ میں گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے جن سے وہ آدمیوں کومارتے ہوں گے۔ 2۔دوسری وہ عورتیں جوکپڑے پہنے ہوں گی پھربھی ننگی معلوم ہوں گی،دوسروں کواپنی طرف مائل کرتی ہوں گی،اورخوددوسروں کی طرف مائل ہونے والی ہوں گی،جن کے سراونٹ کی لٹکی ہوئی کوہان کی طرح ہوں گے،ایسی عورتیں نہ جنت میں داخل ہوں گی نہ اس کی خوشبوپائیں گی۔حالانکہ جنت کی خوشبو تو اتنی اور اتنی دور ی سے آرہی ہوگی۔‘‘ مائلات ممیلات کی تشریح میں بعض علماء نے لکھاہے کہ وہ اس انداز میں کنگھی کرتی ہونگی کہ لوگ اس سے ان کی طرف مائل ہوتے ہونگے۔ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ(سابق مفتی أعظم سعودی عرب)نے اپنے ایک فتویٰ میں لکھاہے کہ:عورتوں کااپنے سرکے بال منڈوانایاکٹواناکسی
Flag Counter