Maktaba Wahhabi

101 - 120
إذا غفل الواشون عدنا لوصلنا وعاد التصافی بیننا والوسائل اس میں یہ ہی معنی قرب واتصال کے مراد ہیں۔اوروہ جو حدیث میں آیا ہے کہ ’’وسیلہ ‘‘ جنت میں ایک نہایت ہی اعلیٰ منزل ہے جو دنیا میں سے کسی ایک بندہ کو ملے گی،آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم اذان کے بعد میرے لیے خدا سے وہی مقام طلب کیا کرو،تواس مقام کا نام بھی ’’وسیلہ ‘‘ اسی لیے رکھا گیا کہ جنت کی تمام منزلوں میں وہ سب سے زیادہ عرش رحمن کے قریب ہے اورحق تعالیٰ کے مقامات قرب میں سب سے بلند واقع ہوا ہے۔‘‘ [1] یہ ہے وسیلہ کا معنی ومفہوم علماء سلف وخلف کے نزدیک،دوسری طرف اہل بدعت نے وسیلہ کو جس غلط معنی ومفہوم میں استعمال کرکے بدعات وخرافات کا بازارگرم کررکھا ہے اس کی ان علمائے عظام سے سخت الفاظ میں تردید بھی منقول ہے،چنانچہ ملا علی قاری شرح فقہ اکبر میں لکھتے ہیں: ’’قال أبو حنیفۃ وصاحباہ:یُکرہ أن یقول الرجل أسألک بحق فلان أو بحق أنبیائک ورسلک وبحق البیت الحرام والمشعر الحرام ونحو ذلک،إذ لیس لأحد علی اللّٰه حق‘‘[2] یعنی امام ابو حنیفہ اور صاحبین(امام محمد وامام ابو یوسف)کہتے ہیں کہ کوئی شخص اس طرح دعا کرے کہ اے اللہ میں بحق فلاں بزرگ،یا بحق فلاں نبی یا بحق بیت حرام ومشعر حرام،یا اس قسم کے کسی واسطے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں تو ایسا کہنا مکروہ ہے،اس لیے کہ اللہ تعالی پر کسی مخلوق کا کوئی حق نہیں ہے کہ اس کا واسطہ دے کر اس سے مانگا جائے۔ اور ہدایہ میں ہے: ’’ویُکرہ أن یقول الرجلُ فی دعائہ:بحقِّ فلان أو بحق أنبیائک ورسلک،لأنہ لا حقَّ للمخلوق علی الخالق‘‘[3]
Flag Counter