Maktaba Wahhabi

117 - 120
حکایتیں قابل توجہ ہیں: ۱- ’’خان صاحب نے فرمایا کہ جس زمانے میں سید صاحب شاہ عبدالعزیز صاحب سے تعلیم سلوک حاصل کررہے تھے اس زمانہ میں شاہ صاحب نے ان کو تصور شیخ کی تعلیم کی۔سید صاحب نے فرمایا کہ حضرت اگر تصور شیخ طریقت کا موقوف علیہ ہے تومیں اس طریقت ہی کو چھوڑتاہوں اوراگر یہ اس کا موقوف علیہ نہیں ہے تواختیار طریق میں کچھ مضائقہ نہیں،مگر اس تصور کو حذف فرمادیجیے،شاہ صاحب نے فرمایا کہ طریقت اس پر موقوف نہیں ہے،تم تصور شیخ نہ کرو ‘‘[1] ۲- ’’ فرمایا کہ سید احمد صاحب جس وقت شاہ عبدالعزیز کی خدمت میں تھے توشاہ صاحب نے ان کو شغل ’’رابطہ ‘‘ بتلایا توسیدصاحب نے اس شغل سے عذر فرمادیا اس پر شاہ صاحب نے فرمایا: بمے سجادہ رنگیں کن گرت پیرمغاں گوید کہ سالک بے خبر نبود زراہ ورسم منزل ہا توسید صاحب نے جواب دیا:آپ کسی معصیت کا حکم دیجیے کہ کرلوں گا [2] یہ تومعصیت نہیں شرک ہے،یہ توگوارا نہیں۔شاہ صاحب نے یہ سن کر ان کو سینہ سے لگالیا کہ اچھا ہم تم کو طریق نبوت سے لے چلیں گے تم کو طریق ولایت سے مناسبت نہیں‘‘۔[3] سیداحمد صاحب کا یہ واقعہ بوادرالنوادر میں مولانا اشرف علی تھانوی کی زبانی یوں بیان کیا گیا ہے: ’’ ایک حکایت یاد آئی حضرت سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے لیے حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب نے تصور شیخ تجویز کیا،سید صاحب گو مرید ومعتقد تھے لیکن انھوں نے
Flag Counter