Maktaba Wahhabi

119 - 120
حضور کو لازم پکڑنا عکوف ہے۔اوراس میں کچھ شک نہیں کہ جو شخص ظاہری صورت کے ساتھ یہ عمل کرے بے شک گنہ گار ہے اوراس گنہ گار اورراہ حق کے طالب کے عمل میں فرق صرف اتنا ہی ہے کہ اول میں توایک کاغذ اس جیسی چیز پر رنگیں تصویر ہوتی ہے اورثانی میں چمڑے کے رنگ اوربالوں اورخط و خال سمیت پوری تصویر صفحہ ٔ خیال میں منقوش ہوتی ہے،اگر چہ ظاہر میں تویہ بت پرستی نہیں لیکن باطن میں صاف بت پرستی ہے،کاغذی صورت تصویر کے دقائق کو خیالی صورت کی مانند بیان نہیں کرتی،حالانکہ بے جان ہونے میں دونوں برابر ہیں،پس تصویری معنی میں کاغذی صور ت سے خیالی صورت زیادہ ہے،اس لیے کہ دونوں میں صرف اسی بات سے فرق کرسکتے ہیں کہ پہلی صورت میں توشریعت کے ظاہری انتظام میں خلل آتا ہے اوردوسری صورت میں ظاہری انتظام کو توکچھ نقصان نہیں پہنچتا لیکن اس کام کے کرنے والے کے نفس میں ا س کی تاثیر کے لحاظ سے جو خرابی موجود ہے وہ دوسری صورت میں پہلی صورت سے کہیں بڑھ کر ہے۔پس اس وجہ سے چاہیے کہ حرام ہو۔اوراس سے قطع نظر شغل برزخ کا رواج ناقص لوگوں کو پہلی صورت تک پہنچتا دیتا ہے،اوروہ ظاہری تصویریں بناکر جو تعظیمی حرکتیں تصویر والوں کے سامنے کرتے ہیں ان تصویروں کے سامنے بجالاتے ہیں اورصاف بت پرستوں کی صورت میں ہوجاتے ہیں۔اوراس صریح حرام کا م کی طرف شغل برزخ کے پہنچادینے میں کچھ شک نہیں،پس چاہیے کہ یہ بھی حرام ہو۔اورشریعت محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلوٰۃ والسلام میں بت پرستی کی پیش بندی کے لیے مطلقا تصویر سازی حرام ہوگئی ہے اوردوسری شریعتوں میں شکل کا حال اورمردے یازندے غائب کی خصلتیں معلوم کرنے کے مانند بعض صحیح اغراض کے لحاظ سے جائز تھی(؟)پس جب تصویر سازی میں شارع علیہ السلام نے اس قدر احتیاط فرمائی ہوتو آپ کی متابعت کرنے والوں کو بھی چاہیے کہ اسی احتیاط کے طریقے کواختیار کرکے شغل برزخ کو حرام اوربراجانیں۔اورجو شخص آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا پورا واقف ہے وہ جان لے گا کہ اگر اس مبارک زمانہ میں اس امر کا استفتاء ہوتا توبے شک اس سے منع فرماتے اوراس کی
Flag Counter