Maktaba Wahhabi

17 - 120
ایک دوسرے صوفی مصنف مرید کے آ داب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ مرید کا اعتقاد اپنے شیخ پر منحصر ہونا چاہیے اور اس کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اس کا مطلوب ومقصد اسی شیخ کے ذریعہ حاصل ہوسکتا ہے اور اگر اس کی نظر کسی دوسرے شیخ کی طرف گئی تو اپنے اس شیخ سے محروم ہوجائے گا اور اس کا فیض اس پر بند ہوجائے گا۔‘‘ [1] اس سلسلے میں صوفیہ کا ایک من گھڑت اصول ملاحظہ فرمائیں: ’’المرید بین الشیخین کالمرأۃ بین الرجلین‘‘[2] دو شیوخ کے درمیان ایک مرید کی مثال ویسی ہی ہے جیسے کہ ایک عورت دو مردوں کے درمیان۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اپنے شیخ کے ساتھ کسی دوسرے شیخ سے ربط وتعلق کو صراحۃً شرک باللہ بتایا گیا ہے،چنانچہ شعرانی لکھتے ہیں: ’’إن من أشرک بشیخہ شیخا آخر وقع في الشرک باللّٰه‘‘[3] جس نے اپنے شیخ کے ساتھ کسی دوسرے شیخ کو بھی شریک کرلیا وہ شرک باللہ میں پڑ گیا۔ ’’ومن أخذ الطریق علی غیر شیخہ کان علی غیر دین‘‘[4] جس نے اپنے شیخ کے علاوہ کسی اور کا راستہ لیا وہ دین سے ہٹ گیا۔ سطور بالا سے آپ نے اندازہ لگالیا ہوگا کہ توحید شیخ کا کیا مقام ومرتبہ ہے اور اس سے اعراض کرنے والا کس طرح شرک اور ارتداد کا شکار ہوجاتا ہے۔اس مفہوم کو بعض علما نے توحید شیخ کے بجائے ’’توحید مطلب‘‘ کے عنوان سے بیان کیا ہے۔ملاحظہ ہو امداد السلوک کی درج ذیل عبارت: ’’توحید مطلب اینکہ بداند(سالک)کہ بجز ایں شیخ معین موصوف صفات مرادر
Flag Counter