Maktaba Wahhabi

28 - 120
گیا،چنانچہ حضرت نظام الدین اولیاء سمیت متعدد صوفیا اس بات کے قائل اور اس عقیدہ کے حامل ہیں کہ جس طرح شیطان کو یہ اختیار اور قدرت نہیں ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں خواب میں ظاہر ہو اسی طرح اسے یہ بھی طاقت نہیں کہ وہ شیخ کی صورت میں خواب میں ظاہر ہو کیونکہ شیخ نبی کا قائم مقام ہوتا ہے۔[1] شیخ کی ذات میں پیغمبر کو دیکھنا اور عقیدت و تعلق میں اسے پیغمبر کے ہم پایہ بنادینا اور بسا اوقات اس سے اس کا مرتبہ بڑھادینا تصوف میں ایک عام بات ہے۔امام قشیری فرماتے ہیں: ’’میں اپنے دل میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ اس زمانے میں کوئی پیغمبر مبعوث فرمائے تو میرے لیے یہ کس طرح ممکن ہوگا کہ شیخ رحمۃ اللہ علیہ(یعنی شیخ ابو علی دقاق)کی جو عظمت و حشمت میرے دل میں ہے اس سے زیادہ ان کا احترام اپنے دل میں لاؤں تو یہ بات میرے تصور میں نہیں آتی‘‘۔[2] شیخ کی ذات میں نبی کے دیدار کا درج ذیل واقعہ مشہور متصوف عالم شیخ عبد الکریم الجیلی معروف بہ قطب جیلی کی زبانی سنیے۔وہ لکھتے ہیں: ’’میں نے زبید میں ۷۹۶؁ھ =۱۳۹۳؁ء میں اپنے مرشد شیخ شرف الدین اسماعیل جبرتی کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا،چونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مشاہدہ اپنے شیخ کی صورت میں کیا اس لیے مجھے معلوم نہ تھا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔‘‘[3] اس واقعہ کی تائید میں انھوں نے شیخ ابوبکر شبلی کاایک ایسا ہی واقعہ بیان کیا ہے،وہ یہ کہ: ’’ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شیخ شبلی کی صورت میں اس دنیا میں تشریف لائے،شبلی صاحب چونکہ صاحب کشف تھے،اس لیے انہوں نے ’’أشہد أني رسول
Flag Counter