Maktaba Wahhabi

34 - 120
تصدیق کرے،کیوں کہ اپنے شیخ کے طریق سے مرتد ہوجانے کے باعث وہ تہمت کی حالت میں ہوگیا ‘‘[1] امداد السلوک میں شیخ کے احترام ظاہری و احترام باطنی کی تفصیل بیان کی گئی ہے،احترام ظاہری میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ: ’’مرید جو کچھ شیخ سے سنے اگرچہ یقین کے ساتھ جانتا ہو کہ وہ غلط ہے پھر بھی اس کے ساتھ حجت نہ کرے کیوں کہ شیخ کی نظر اس مرید کی نظر کے مقابلے میں اور اس کا علم اس کے علم کے مقابلے میں بہر حال تمام و کامل ہے‘‘[2] ضیاء القلوب میں اس کی سزا بھی بیان کردی گئی ہے: ’’…اور اپنے دل میں شیخ کی نسبت کوئی اعتراض نہ لائے کیوں کہ اس سے خدا تک رسائی رک جاتی ہے۔‘‘ [3] قلادۃ الجواہر میں شیخ پر اعتراض کرنے کی سزا بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے: ’’ایک شخص اپنے شیخ کے پاس داخل ہو ا تو دیکھا کہ شیخ کے پاس ایک حسین و جمیل عورت ہے اور شیخ اس کے ساتھ بوس و کنار اور ہم بستری میں مشغول ہیں،یہ مرید معترض ہو کر وہاں سے نکل گیا،پس کیا تھا شیخ سے اس نے اب تک جو کچھ استفادہ کیا تھا سب اس سے سلب ہو گیا،وہ عورت شیخ کی بیوی تھی،‘‘[4](یعنی شیخ اپنے مرید کے سامنے ہی یہ تمام حرکتیں کر رہے تھے) شیخ کے احترام اور اس کی اتباع میں فرائض و واجبات کا ترک اور محرمات و منہیات کا ارتکاب ایک عام بات ہے،اس سلسلے میں اگر کوئی مرید ’’فرمودۂ پیر‘‘ کو شریعت کی کسوٹی پر رکھنے کی جرأت کرتا ہے تو صوفیاکے نزدیک وہ اپنی شریعت کی پابندی کے باوجود مردود ہو جاتا ہے،ملاحظہ ہوں چند واقعات:
Flag Counter