Maktaba Wahhabi

92 - 120
سے دشوار ہے۔ (۶) چھٹواں طریقہ یہ ہے کہ اپنے نفس کی نفی کرے اوراپنے شیخ کو ثابت رکھے،بلیات کے دفعیہ کے لیے یہ شکل سب سے قوی ہے۔‘‘[1] شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے بھی ’’شفاء العلیل ‘‘ میں’’ اشغال المشائخ النقشبندیۃ‘‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے تصور شیخ کی صورت یوں بیان فرمائی ہے: ’’… پھر جب ایسے مرشد کی صحبت کرے تواپنی ذات کو ہرچیز کے تصور اورخیال سے خالی کرڈالے سوااس کی محبت کے اوراس کا منتظر رہے جس کا اس کی طرف سے فیض آوے،اوردونوں آنکھیں بند کرلے یا ان کو کھول دے اورمرشد کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں تکی لگاوے،پھر جب کسی چیز کا فیض آوے تواس کے پیچھے پڑجاوے اپنے دل کی جمعیت سے اورچاہیے کہ اس فیض کی محافظت کرے اورجب مرشد اس کے پاس نہ ہوتو اس کی صورت کواپنی دونوں آنکھوں کے درمیان خیال کرتارہے بطریق محبت اورتعظیم کے،تواس کی خیالی صورت وہ فائدہ دے گی جو اس کی صحبت فائدہ دیتی تھی ‘‘[2] مولانا اشرف علی تھانوی نے ’’رابطہ ‘‘ کی تعریف کرتے ہوئے اس کی مخصوص کیفیت اورہیئت کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا ہے: ’’رابطہ خاص ایک شغل کانام ہے جس میں شیخ کی صورت ذہن میں حاضر کرکے نظر قلب سے اس کی طرف ٹکٹکی باندھ کر اورخیال کو سادھ کر دیکھا جاتا ہے،یہ فرض کیا جائے کہ شیخ حاضر وناظر ہے،لیکن یہ صرف تصور کے درجہ میں ہو نہ کہ اعتقاد کے،کیونکہ یہ شرک ہے ‘‘[3] مذکورہ بالامخصوص ہیئات کے ساتھ تصور شیخ کا عمل محدود اورمخصوص اوقات وحالات میں ہی ہوسکتا ہے،البتہ تصور شیخ کا دوسرا طریقہ جس میں ہروقت اورہرحال میں شیخ کی صورت اپنے دل میں رکھنی ضروری ہے ظاہر ہے کہ وہ مذکورہ بالا آداب وقیود سے مستثنی ہوگا،جیسا کہ ابن عجیبہ کی وہ ہدایت ذکر کی جاچکی ہے جس میں انھوں نے کسی مصیبت یا
Flag Counter