Maktaba Wahhabi

141 - 260
1 ان پر سکینت نازل کی جاتی ہے۔ 2 اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرماتے ہیں۔ 3 فرشتے ان کے گردوپیش احتراماً کھڑے رہتے ہیں۔ 4 اللہ تعالیٰ ان کا ذکر ِخیرفخریہ طور پر فرشتوں کے سامنے کرتے ہیں۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر 94کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 110: قرآن مجید کا علم سکھانے والے اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہیں۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( اِنَّ لِلّٰہِ اَہْلِیْنَ مِنَ النَّاسِ )) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! مَنْ ہُمْ ؟ قَالَ (( ہُمْ اَہْلُ الْقُرْآنِ اَہْلُ اللّٰہِ وَخَاصَّتُہٗ ))۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[1] (صحیح) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’لوگوں میں سے کچھ لوگ اللہ والے ہیں۔‘‘صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ کون ہیں؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’وہ ہیں قرآن والے،اللہ والے اورا س کے چنے ہوئے بندے۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 111: قرآن مجید کا علم سکھانے والوں کا درجہ مجاہد فی سبیل اللہ کے برابرہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ : (( مَنْ جَائَ مَسْجِدِیْ ہٰذَا لَمْ یَاتِہٖ اِلاَّ لِخَیْرٍ یَتَعَلَّمُہُ اَوْ یُعَلِّمُہُ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الْمُجَاہِدِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَمَنْ جَائَ لِغَیْرِ ذٰلِکَ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الرَّجُلِ یَنْظُرُ اِلَی مَتَاعِ غَیْرِہٖ ))۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے ’’جو شخص بھلائی سیکھنے یا سکھانے کی غرض سے میری اس مسجد میں آئے اس کا درجہ مجاہد فی سبیل اللہ کے برابرہے اور جو شخص اس کے علاوہ کسی دوسرے(دنیاوی)مقصد کے لئے آئے اس کی مثال اس شخص کی ہے جس کی نظر دوسرے کے مال پر ہو۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیاہے۔
Flag Counter