Maktaba Wahhabi

250 - 260
’’اور جو شخص رحمان کے ذکر سے غفلت برتتاہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں اور وہ اس کا ساتھی بن جاتاہے اور پھر وہ شیاطین ایسے لوگوں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں اور وہ اپنی جگہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہ راست پر ہیں۔‘‘(سورہ الزخرف،آیت نمبر 36-37) مسئلہ 333: قرآن مجید سے اعراض کرنے والے دنیا میں ذلیل اور رسوا ہوں گے۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر33 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ (ب) اَلْعِقَابُ فِی الْبَرْزَخِ برزخ میں سزا مسئلہ 334: قرآن مجید سے اعراض کرنے والوں کو قبر میں شدید عذاب دیا جاتا ہے۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ((اَلْعَبْدُ اِذَا وُضِعَ فِیْ قَبْرِہٖ وَ تُوُلِّیَ وَ ذَہَبَ اَصْحَابُہٗ حَتّٰی اِنَّہٗ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِہِمْ ، اَتَاہُ مَلَکَانِ فَاقْعَدَاہُ فَیَقُوْلاَنِ لَہٗ : مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ہٰذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ فَیَقُوْلُ : اَشْہَدُ اَنَّہٗ عَبْدُاللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ ، فَیُقَالُ : اُنْظُرْ اِلٰی مَقْعَدِکَ مِنَ النَّارِ اَبْدَلَکَ اللّٰہُ بِہٖ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّۃِ))، قَالَ النَّبِیُّ ا: (( فَیَرَاہُمَا جَمِیْعًا ، وَ اَمَّا الْکَافِرُ اَوِ الْمُنَافِقُ فَیَقُوْلُ : لاَ اَدْرِیْ کُنْتُ اَقُوْلُ مَا یَقُوْلُ النَّاسُ ، فَیُقَالُ : لاَ دَرَیْتَ وَ لاَ تَلَیْتَ ، ثُمَّ یُضْرَبُ بِمِطْرَقَۃٍ مِنْ حَدِیْدٍ ضَرْبَۃً بَیْنَ اُذُنَیْہِ فَیَصِیْحُ صَیْحَۃً یَسْمَعُہَا مِنْ یَلِیْہِ اِلاَّ الثَّقَلَیْنِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [1] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب بندہ قبر میں دفن کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی واپس پلٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم س کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اسے بٹھاتے ہیں اورپوچھتے ہیں ’’تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا تھا؟‘‘( یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں) بندہ کہتا ہے ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے ر سول ہیں۔‘‘ پھر اسے کہا جاتا ہے ’’دیکھ جہنم میں تیری جگہ یہ تھی جس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت میں جگہ عنایت فرمادی۔‘‘ چنانچہ
Flag Counter