Maktaba Wahhabi

137 - 241
اور عیدگاہ میں ٹھہرا۔ عمر نے مجھ سے کہا: ’’آج رات چوروں سے ان کا تحفظ کروگے؟‘‘ میں نے جواب دیا: ’’جی ہاں۔‘‘ چنانچہ وہ رات ہم نے جاگ کر گزاری۔ حسبِ توفیق نماز بھی پڑھتے رہے۔ رات کے پہلے پہر عمر نے ایک بچے کے رونے کی آواز سنی۔ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور بچے کی ماں سے فرمایا: ’’اللہ سے ڈر اور اپنے بچے سے اچھا سلوک کر۔‘‘ یہ کہہ کر واپس آگئے۔ تھوڑی دیر میں بچہ پھر رویا۔ دوبارہ گئے اور بچے کی ماں سے کہا: ’’اللہ سے ڈر اور اپنے بچے سے اچھا سلوک کر۔‘‘ اتنا کہہ کر پھر واپس چلے آئے۔ رات کے آخری پہر بچہ پھر رویا تو اس کی ماں کے پاس گئے اور فرمایا: ’’اری! میں دیکھ رہا ہوں کہ تو بہت بری ماں ہے۔ رات بھرتیرے بچے کو قرار نہیں آیا۔‘‘ وہ بولی: ’’اللہ کے بندے! تم نے بھی رات بھر میرا دم ناک میں کیے رکھا۔ میں اس کا دودھ چھڑاتی ہوں لیکن یہ نہیں چھوڑتا۔‘‘ ’’وہ کاہے کو؟‘‘ عمر نے قدرے حیران ہو کر پوچھا۔ ’’مائیں جس بچے کا دودھ چھڑا دیتی ہیں، عمر اسی کا وظیفہ مقرر کر تا ہے۔‘‘ اس نے وضاحت سے بتایا۔ پوچھا: ’’کتنے ماہ رہ گئے ہیں اس کے دودھ پینے کے؟‘‘ اس نے بتایا کہ چند مہینے باقی ہیں۔بہت گھبرائے۔ فرمایا: ’’تیرا ستیاناس! اسے جلدی میں مت ڈال۔‘‘ فجر کی نماز میں شدت سے روتے رہے۔ زیادہ تر قراء ت تو لوگ سن ہی نہیں پائے۔ سلام پھیرا تو کہا: ’’ہائے عمر کی بدبختی! اس نے مسلمانوں کے کتنے بچے مار ڈالے!‘‘
Flag Counter