Maktaba Wahhabi

178 - 241
میں پیش کی۔ یوں مسجد کی وسعت داماں میں خاطر خواہ اضافہ ہوگیا اور تمام مسلمان بآسانی نماز پڑھنے لگے۔ ہجرت مدینہ کے بعد مسجد کی توسیع کا یہ دوسرا فلاحی کام تھا جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں انجام پایا۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور بیعت رضوان ہجرت کے چھٹے برس ذیقعدہ میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کرنے کے ارادے سے مکہ روانہ ہوئے۔ مدینہ کے گرد و نواح میں بسنے والے بدوؤں کو بھی آپ نے ہمراہی کی دعوت عام دی۔ خدشہ تھا کہ سرداران قریش سختی سے آڑے آئیں گے اور مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ قربانی کے جانور بھی ساتھ لے گئے۔ اور عمرے کا احرام باندھا تاکہ اہل قریش کو پتہ چلے کہ ان کاارادہ صرف بیت اللہ کی زیارت کرنے کا ہے۔ چلتے چلتے عسفان میں پہنچے تو بشر بن سفیان کعبی ملے۔ انھوں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! قریش کو جونہی آپ کی آمد کی خبر ملی تھی، وہ شیروں کی کھالیں پہنے، عورتوں اور بچوں کو بھی ہمراہ لیے، ذی طویٰ میں آن بیٹھے تھے۔ انھوں نے عہد کر رکھا تھا کہ آپ کو مکہ میں کبھی داخل نہیں ہونے دیں گے۔ خالد بن ولید کے گھڑ سوار دستے کو انھوں نے کراع غمیم تک بھیج دیا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت آزردہ لہجے میں فرمایا: ’’افسوس! قریش کو جنگ وجدل نے تباہ و برباد کر ڈالا۔ کیا ہی اچھا ہوتا جو وہ مجھے عرب کے دوسرے لوگوں سے لڑنے بھڑنے دیتے۔ اگر وہ مجھ پر غالب آ جاتے تو قریش کا مقصد پورا ہوجاتا۔ اور اگر اللہ تعالیٰ مجھے لوگوں پر غالب کردیتا تو وہ بھی اسلام قبول
Flag Counter