Maktaba Wahhabi

179 - 241
کرلیتے اور صحیح سلامت بھی رہتے۔ اور اگر وہ اسلام قبول نہ کرتے، تب بھی قوت کے ساتھ تو لڑتے! قریش نے کیا سمجھ رکھا ہے! اللہ کی قسم! میں ان سے لڑتا رہوں گا تا آنکہ اللہ تعالیٰ اس دین کو غالب فرما دے یا پھر میری گردن تن سے جدا ہوجائے۔‘‘ پھر لوگوں سے مخاطب ہو کر دریافت فرمایا: ’’کون ہے جو ہمیں اس راستے کے علاوہ کسی اور راستے سے لے جائے جس پر وہ لوگ بیٹھے ہیں؟‘‘ قبیلہ اسلم کے ایک آدمی نے کہا: ’’یارسول اللہ! میں لے جاتا ہوں۔‘‘ اس نے انھیں گھاٹیوں کے بیچوں بیچ ایک دشوار گزار راستے پر ڈال دیا۔ وہ راستہ طے پایا تو لوگ تھک کر چور ہوگئے۔ وادی کے آخری کنارے پر پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ’’کہیے کہ ہم اللہ سے مغفرت چاہتے ہیں اور اس کے حضور توبہ کرتے ہیں۔‘‘ تمام لوگوں نے حسب ارشاد یہ الفاظ دہرائے تو آپ نے فرمایا: ’’واللہ! حطہ کے یہی الفاظ ہیں جن کے کہنے کا مطالبہ بنی اسرائیل سے کیا گیا تھا لیکن وہ انھیں زبان پر نہیں لائے تھے۔‘‘[1] ثنیہ مرار میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی اچانک بیٹھ گئی۔ لوگوں نے کہا اونٹنی تو ہٹ کرنے لگی۔ آپ نے فرمایا نہیں۔ یہ ہٹ نہیں کررہی۔ نہ اس کی یہ عادت ہے۔ اسے تو فیل (ہاتھی) کے روکنے والے نے روک لیا ہے۔ آج اگر قریش مجھے ایسی معاملت کی طرف بلائیں گے جس میں وہ مجھ سے صلہ رحمی کرنے کو کہیں گے تو میں ان سے وہ معاملت ضرور کروں گا، پھر لوگوں سے فرمایا کہ یہیں پڑاؤ کریے۔ کسی نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! وادی بھر میں پڑاؤ کرنے کو پانی نہیں۔ آپ نے اپنے ترکش سے
Flag Counter