Maktaba Wahhabi

154 - 241
بھیج دیا جاتا۔ سو آپ میں سے جو کوئی یہ دونوں پودے کھائے وہ انھیں بھون پکاکر اُن کی بومار لیا کرے۔‘‘ [1] امام طبری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفہ کے والی تھے، انھوں نے آپ کو لکھا کہ میرا ایک غلام ہے، ابولؤلؤفیروز، بڑا ہنرمند غلام ہے۔ وہ لوہار ہے۔ بڑھئی بھی ہے اور نقش و نگار بنانا بھی جانتا ہے۔ آپ اسے مدینہ منورہ آنے کی اجازت دیجیے تاکہ لوگ اس کی ہنرمندی سے فائدہ اٹھائیں۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اجازت مرحمت فرمائی۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ابولؤلؤ کو دارالخلافہ بھیج دیا اور اس سے یہ طے کیا کہ مجھے ہر ماہ سو درہم دے دیا کرنا۔ ابولؤلؤ چکیاں بنایا کرتا تھا۔ ایک روز اس نے امیرالمومنین سے شکایت کی کہ میرے آقا مغیرہ نے ہر مہینے جتنے روپیہ کی ادائیگی میرے ذمہ لگائی ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ ان سے بات کریے کہ وہ روپیہ تھوڑا کم کریں۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ تم کیا کیا کام جانتے ہو۔ اس نے کاموں کی تفصیل بتائی تو آپ نے فرمایا: تم جتنے ہنر مند ہو، اس لحاظ سے یہ رقم کچھ زیادہ نہیں۔ آپ کا ارادہ تھا کہ مغیرہ بن شعبہ سے ملوں گا اور اس غلام کے متعلق اس سے بات کروں گا کہ اس بیچارے کا بوجھ تھوڑا ہلکا کردے۔ ابولؤلؤ کو ان کی بات پر غصہ آیا۔ اس نے آپ کو قتل کرنے کی ٹھان لی۔ اس نے دو دھاری خنجر بنایا۔ اسے زہر میں بجھایا اور ہرمزان کے ہاں آیا۔ اسے خنجر دکھا کر پوچھا کہ یہ خنجر کیسا ہے۔ ہرمزان نے کہا کہ بھئی بڑا زبردست خنجر ہے۔ اس کا وار جس پر بھی پڑا وہ بچ نہیں پائے گا۔
Flag Counter