Maktaba Wahhabi

159 - 241
موٹا کرو کہ وہ تمھی کو کاٹ کھائے۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس کی یہ بات پتہ چلی تو آپ تلوار سونت کر اس کی طرف بڑھے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں۔ میمون بن مہران رحمہ اللہ کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب یہ آیت: ﴿ مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا﴾ ’’کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے؟‘‘[1] نازل ہوئی تو مدینہ کے رہنے والے فنحاص نامی یہودی نے ہرزہ سرائی کی کہ محمد کا رب محتاج ہوگیا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جب یہ بات سنی تو تلوار اٹھائی اور اس یہودی کو ڈھونڈنے نکل کھڑے ہوئے۔ اتنے میں حضرت جبریل علیہ السلام ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کا رب کہتا ہے: ﴿ قُلْ لِلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللّٰهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾ اور یہ خبر بھی سنیے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تلوار اٹھائے اس یہودی کی تلاش میں نکلے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کو دوڑایا کہ عمر بن خطاب جہاں ملیں، انھیں لے آئیں۔ وہ تشریف لائے تو آپ نے فرمایا: ’’عمر! تلوار رکھ دیجیے۔‘‘ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ! آپ نے سچ فرمایا۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آپ کا رب کہتا ہے: ﴿ قُلْ لِلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللّٰهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾
Flag Counter