Maktaba Wahhabi

167 - 241
تو آئیے! حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی سیرت کا مطالعہ کرتے ہیں۔ حضرت عبدالرحمن بن خباب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ’’میں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھا۔ آپ جیش عسرت کے لیے صدقہ کرنے کی ترغیب دلا رہے تھے۔ عثمان بن عفان(رضی اللہ عنہ)اٹھے اور عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! میں پالانوں سمیت سو اونٹ راہ خدا میں پیش کرتا ہوں۔‘‘ آپ نے دوبارہ صدقہ کرنے کی تلقین کی تو عثمان بن عفان(رضی اللہ عنہ)ایک مرتبہ پھر اٹھے اور عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! میں پالانوں سمیت دو سو اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کرتا ہوں۔ اللہ کے رسول نے پھر صدقے کا اعلان کیا تو حضرت عثمان نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں تین سو اونٹ پالانوں سمیت اللہ کی راہ میں پیش کرتا ہوں۔‘‘ تب میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے منبر سے اتر آئے: ’’عثمان آج کے بعد جو بھی عمل کریں، انھیں کچھ گناہ نہیں۔ عثمان آج کے بعد جو بھی عمل کریں، انھیں کچھ گناہ نہیں۔‘‘[1] حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جس روز عثمان بن عفان(رضی اللہ عنہ) نے جیش عسرت کی تیاری کے لیے سازو سامان فراہم کیا تھا، وہ ہزار اشرفی لیے خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور تمام اشرفیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جھولی میں ڈال دیں۔ آپ ان اشرفیوں کو الٹتے پلٹتے اور کہتے جاتے۔‘‘ آج کے بعد عثمان کا کوئی عمل انھیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘[2]
Flag Counter