Maktaba Wahhabi

169 - 241
نے بتایا کہ ایک روز ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔ آپ استراحت فرما تھے۔ جلباب (بڑی چادر، چوغہ) کا پلو ایک پنڈلی سے ہٹا ہوا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اندر آنے کی اجازت دی۔ وہ تشریف لائے۔ جو بات چیت کرنی تھی، کی اور چل دیے۔ بعدازاں عمر رضی اللہ عنہ آئے اور حاضر خدمت ہونے کی اجازت چاہی۔ آپ نے انھیں بھی اجازت دی۔ وہ آئے۔ کچھ دیر بیٹھے رہے، پھر چل دیے۔ ان کے بعد اتفاق سے عثمان رضی اللہ عنہ آگئے۔ انھوں نے حاضر خدمت ہونے کی اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے۔ جلباب کا پلو پنڈلی پر ڈال لیا۔ تب انھیں اجازت دی۔ وہ اندر آئے۔ کچھ وقت بیٹھے رہے، پھر چلے گئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے پوچھا: ’’یا رسول اللہ! آپ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی آمد پر اس طرح اٹھ کر نہیں بیٹھے جس طرح عثمان کی آمد پر اٹھے اور سیدھے ہو کر بیٹھے؟‘‘ فرمایا: ’’عثمان بڑا حیادار آدمی ہے۔ اگر میں لیٹے لیٹے اسے اندر آنے کی اجازت دیتا تو وہ شرما جاتا اور جو بات اسے کہنی تھی، وہ کہے بغیر لوٹ جاتا۔ عائشہ! میں ایسے آدمی سے کیوں نہ حیا کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔‘‘ [1] دورِ پُر فتن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو پیش گوئیاں کی تھیں ان میں آپ نے بالخصوص حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تھا کہ وہ فتنوں کے دور میں شاہراہ ہدایت پر گامزن رہیں گے۔ اس ضمن میں ایک روایت حضرت مرہ بن کعب رضی اللہ عنہ کی ہے۔ انھوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ پیش آنے والے
Flag Counter