Maktaba Wahhabi

85 - 241
اور حضرت عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ تو وقت مقررہ پر وہاں جاپہنچے۔ حضرت ہشام رضی اللہ عنہ کو مکہ میں محبوس کر دیا گیا۔ وہ غزوۂ خندق کے بعد نجات پاکر مدینہ پہنچے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُن کا انتظار کیے بغیر رفیق سفر حضرت عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ سفر کا آغاز کیا اور یثرب پہنچ گئے۔ یثرب میں یہ دونوں مہاجر رفاعہ بن منذر کے ہاں ٹھہرے ہی تھے کہ ابوجہل اور حارث بھی وہاں پہنچ گئے۔ انھوں نے حضرت عیاش رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تمھارے آنے کے بعد تمھاری والدہ نے نذر مان لی ہے کہ جب تک تمھیں نہیں دیکھے گی، نہ تو سائے میں بیٹھے گی نہ سرکو خوشبو لگائے گی۔ حضرت عیاش رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مشورہ کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’واللہ! یہ تمھیں تمھارے دین سے ہٹانا چاہتا ہے، اس لیے ہوشیار رہو اور اس کی باتوں میں مت آؤ۔ تمھیں اس کے ساتھ نہیں جانا چاہیے۔ تمھاری ماں کو سر کی جوؤں نے ستایا تو وہ خود ہی کنگھی پٹی کرلے گی۔ مکہ کی تیز دھوپ سے تنگ آکر سائے میں بھی بیٹھے گی۔‘‘ حضرت عیاش رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’مکہ میں میرا کچھ روپیہ بھی رہ گیا ہے۔ شاید میں وہ روپیہ حاصل کرلوں اور وہ مسلمانوں کے کام آئے۔ یوں میں اپنی والدہ کی منت بھی پوری کرلوں گا۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ’’تم جانتے ہو کہ میرا شمار قریش کے مالدار افراد میں ہوتا ہے۔ میں اپنا آدھا روپیہ تمھیں دیتا ہوں لیکن ان کے ساتھ مت جاؤ۔‘‘ حضرت عیاش رضی اللہ عنہ نے بہرصورت ان کے ہمراہ جانا چاہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’کسی طرح نہیں ٹلتے تو میری اونٹنی لیتے جاؤ۔ بڑی عمدہ اور جم کر چلنے والی اونٹنی ہے۔
Flag Counter