Maktaba Wahhabi

98 - 241
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تمام تحریر پڑھ کر سنائی۔ آخر میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا نام بھی پڑھا۔ خلیفۂ رسول نے اُن کا نام سن کر بے اختیار اللہ اکبر کہا اور فرمایا: ’’شاید آپ کو یہ خدشہ ہوا تھا کہ غشی ہی کے عالم میں میری روح پرواز کر جائے گی اور خلیفہ کے متعلق لوگوں میں اختلاف پڑ جائے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا کرے۔ آپ نے بالکل درست لکھا۔‘‘ یہ کہہ کر تحریر خلافت کا اختتامیہ لکھوایا: ’’سو نئے خلیفہ کی بات سننا اور اس کا کہا ماننا۔ میں نے اللہ سے، اس کے رسول سے، اس کے دین سے، تم سے اور اپنے آپ سے بھلائی کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ نیا خلیفہ اگر عدل و انصاف سے کام لیتا ہے تو اس کے متعلق میرا یہی حسنِ ظن ہے۔ میں اسے ایسا ہی سمجھتا ہوں۔ اگر وہ بدل جاتا ہے تو ہر آدمی وہی کچھ پائے گا جو اس نے کمایا۔ میں نے تو بھلائی ہی کا ارادہ کیا ہے۔ غیب کا علم مجھے نہیں۔ ﴿ وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ ﴾ ’’اور جنھوں نے ظلم کیا وہ عنقریب جان لیں گے کہ وہ لوٹنے کی کیسی (خوفناک) جگہ لوٹتے ہیں۔‘‘ [1] تحریر مکمل ہوئی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے خلیفۂ رسول کے حکم سے تحریر کو مہر بند کیا اور اسے ہاتھ میں لیے باہر تشریف لائے۔ باہر آتے ہی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، حضرت اُسید بن حُضیر رضی اللہ عنہ اور حضرت اُسید بن سعید قرظی رضی اللہ عنہ بھی اُن کے ہمراہ ہولیے۔ تمام
Flag Counter