Maktaba Wahhabi

47 - 265
بہت بھلائی رکھ دے۔‘‘ [1] اور ایک مقام پر فرمایا: ﴿ وَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾ ’’اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور دراصل وہی تمھارے لیے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھا سمجھو حالانکہ وہ تمھارے لیے بری ہو۔ حقیقی علم اللہ ہی کو ہے، تم محض بے خبر ہو۔‘‘ [2] اسلام کے ہر اول دستے نے اپنے آپ کو قرآن کے ہر ایک حکم کا پابند کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے زمانے میں اسلامی انقلاب لائے اور انھیں بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔ اس دور کے لوگوں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے والا ہماری اس بات کی تصدیق کرے گا۔ اسلام سے قبل ان لوگوں کے شہر قحط زدہ تھے۔ زمینیں کم اور غیر آباد تھیں اور انھیں روزی کے لیے ان تھک محنت کرنا پڑتی تھی لیکن جب انھوں نے اس قرآن کو سینے سے لگایا تو حالات یکسر بدل گئے۔ دنیا نے اپنے دروازے ان کے لیے وا کر دیے، ان کی زمینیں آباد ہوئیں اور جہاد و فتوحات کے ذریعے سے وہ بہت وسیع اراضی کے مالک بنے۔ انھیں مال و دولت اتنی وافر مقدار میں حاصل ہوا کہ ان کے محلات بغداد، قاہرہ اور قیروان میں نمایاں نظر آنے لگے حتی کہ قیصر و کسریٰ کے اونچے اونچے قلعے بھی ان کے محلات کے سامنے شرمانے لگے۔
Flag Counter