Maktaba Wahhabi

122 - 346
واقع ہونا ناممکن و محال ہو، ہتی کہ چاند کی ولات کے بعد بھی، الا یہ کہ محدود مدت کے اختتام کے بعد اس حالت میں ممکن ہو کہ موٹے حجم والا چاند اپنی رفتار سے چلتا رہے کہ اُس کے ساتھ اس کو دیکھنا بھی ممکن ہو۔ اگر ان حالتوں میں رؤیت ھلال ممکن نہ ہوسکے تو پھر رمضان المبارک کے روزوں کا آغاز درج ذیل دوسری حالت کے ساتھ ہوگا۔(اور اس صورت میں شعبان ۳۰ دنوں کا شمار ہوگا۔) ب:دوسری صورت آغازِ رمضان المبارک کی یوں ہوگی کہ شعبان اپنی تیس(۳۰)دنوں کی گنتی پورے کرے۔ اور اس کے بعد رمضان المبارک کا آغاز قطعی طور پر ہوجائے گا۔ اس لیے کہ قمری مہینہ یا تو انتیس(۲۹)دنوں کا ہوتا ہے اور یا پھر تیس دنوں(۳۰)کا۔ نہ ان دنوں سے کم کا ہوتا ہے اور نہ ہی زیادہ کا۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے؛ سیّدنا عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلشَّھْرُ تِسْعُ وَّعِشْرُوْنَ لَیْلَۃً، فَلَا تَصُوْمُوْا حَتَّی تَرَوْہُ، فَاِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاکْمِلُوْا الْعِدَّۃَ ثَلَاثِیْنَ۔)) ’’ مہینہ انتیس(۲۹)دن کا بھی ہوتا ہے۔ اس لیے(رمضان المبارک کے)روزے رکھنا شروع نہ کرو حتی کہ چاند دیکھ لو۔ اور اگر تم لوگوں
Flag Counter