Maktaba Wahhabi

145 - 346
کرنے کا مطالبہ کیا جائے گااسی طرح اُس سے اسلام کے ارکان و فروعات پر عمل کے لیے بھی پہلے اسلام کا مطالبہ ہوگا۔(یعنی اللہ عزوجل کی توحید اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی آخر الزمان ہونے کی گواہی)اس کے بعد اس پر روزہ واجب ہوگا۔ کافر کو آخرت میں دوہرا عذاب اوّل تو اُس کے عدم اسام کی وجہ سے ہوگا، اور ثانیاً اس کا اللہ کی عبادت چھوڑنے کی وجہ سے۔ اور اگر کافر اسلام اختیار کرلے تو اُس سے روزوں اور نمازوں وغیرہ کی قضاء کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے کہ اُس نے ان عبادات کو حالت کفر میں چھوڑ رکھا تھا۔ اسی لیے ’’ اسلام اپنے ماقبل کی غلطوں اور گناہوں کو مٹا ڈالتا ہے۔ ‘‘ ب:نیت:۔ یہاں اس کا مفہوم و معنی یہ ہے کہ مکلف بالصیام(عاقل، بالغ اور صحتمند مسلمان)کہ جو روزے کے وجوب کا علم رکھتا ہو وہ روزے کا باقاعدہ قصدو ارادہ کرے۔ اور اُس کی یہ روزہ رکھنے والی نیت پختہ بالجزم ہو کہ جس میں تردد نہ پایا جاتا ہو۔ اور یہ کہ نیت روزے کے وقت کی حدود کا تعین کرنے والی ہو، جیسے کہ آنے والے کل کا روزہ۔ یا یہ نیت روزے کے سبب کے محل کی تعیین کرنے والی ہو، جیسے کہ رمضان المبارک کے کسی رہ جانے والے روزے کی قضاء کا روزہ۔ اسی طرح
Flag Counter