Maktaba Wahhabi

206 - 346
موجود رہتی ہے۔(اور اُسے احساس دلاتی رہتی ہے کہ دیکھ اللہ کے بندے اس مسکین کو کس قدر بھوک اور پیاس لگی ہوگی؟)تو اس کے بعد وہ اللہ عزوجل کی بندگی اور اُس کی اطاعت میں کسی غریب اور مسکین شخص کی معیشت و معاش کا بوجھ اپنے سرلینے کے لیے بے تاب ہوجاتا ہے۔ یہی سچے تقویٰ کا راستہ ہے۔ چاہو تو اس ضمن میں غور و فکر اور تدبر کرتے ہوئے اللہ عزوجل کا درج ذیل فرمان پڑھ لیجیے۔ فرمایا: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ o (البقرۃ:۱۸۳) ’’مسلمانو! جیسے اگلے لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اسی طرح تم کو بھی گنتی کے کئی دن روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اس لیے کہ تم گناہوں سے بچو۔‘‘ تو جو کچھ اوپر بیان ہوا، اس کے بعد اب ہم اس بات کو بیان کرنے کی طرف آتے ہیں کہ جس سے روزے کے مستحبات کے ذریعے تقویٰ کو پایۂ ثبوت تک پہنچانے کی اُمید کی جاسکتی ہے۔ اور روزے کے مستحبات کل دس ہیں۔
Flag Counter