Maktaba Wahhabi

231 - 346
اور اسی طرح نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کو بحالت روزہ بوس و کنار سے منع فرمایا ہے۔(تاکہ وہ خرابی سے بچے رہیں۔)جبکہ پختہ عمر کے لوگوں اور بوڑھوں کو اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے۔ [1] د:ناک میں پانی چڑھانے اور کلی کرنے میں مبالغہ:۔ اس کے لیے دلیل نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جناب لقیط بن حبرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرمانا تھا: ((أَسْبِغِ الْوُضُوئَ، وَخَلِّلْ بَیْنَ الْأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا۔)) ’’ وضو میں ہر عضو کو اچھی طرح سے دھوؤ اور(پیروی کی)انگلیوں کے درمیان پانی سے خلال بھی کرو۔ اور ناک میں پانی خوب چڑھاؤ(اور اسے اچھی طرح سے صاف کرو)الا یہ کہ تم روزے سے ہو۔ ‘‘ [2] اور کلی میں مبالغہ پانی کا حلق کے سرے تک پہنچ جانا ہوتا ہے۔ جبکہ ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ نرخرے(ناک کے نرم کنارے)سے اوپر پانی
Flag Counter